پشاور: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ نے تعلیم کے میدان میں 10، 15 سال میں ترقی کی ہے۔ پختونخواہ میں تعلیم کے میدان میں اہم کام کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ذمہ داری کے بعد پشاور کا دورہ کر رہا ہوں، تمام صوبوں کے درمیان تعلقات پیدا کرنا میری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے کے لیے کردار ادا کیا، فاٹا کو ضم کرنا کوئی آسان کام نہیں اس میں کچھ وقت لگتا ہے۔ خیبر پختونخواہ نے تعلیم کے میدان میں 10، 15 سال میں ترقی کی ہے۔ پختونخواہ میں تعلیم کے میدان میں اہم کام کیے گئے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انضمام قانونی اعتبار سے ہوگیا لیکن مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔ فاٹا کے لوگوں نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں۔ فاٹا میں مزید 30 ہزار لوگوں کو روزگار دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور پختونخواہ کا قانون سابق فاٹا میں پہنچانا فوری کام ہے، دہشت گردی کے خلاف پختونخواہ نے بہت نقصان برداشت کیا ہے۔ فاٹا میں لوگوں کو دوبارہ آباد کرنا بہت بڑا کام تھا۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس دہشت گردی کے خلاف وسیع تر تجربہ موجود ہے۔ مسائل کا سامنا ہے لیکن مشکلات جلد حل ہوجائیں گی، این ایف سی کے تحت فاٹا کے لیے 3 فیصد اور پختونخواہ کی گرانٹ بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب صوبے کا قیام آسان نہیں لیکن اس پر کام ضرور ہوگا، کراچی میں انفرا اسٹرکچر نہیں لیکن عمارتیں بنتی گئیں۔ سابق فاٹا میں لیویز اور خاصہ دار فورس کا کوئی اہلکار بے روزگار نہیں ہوگا، پختونخواہ سیاحت کے لحاظ سے بہترین ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ بغیر پلاننگ تعمیرات کی اجازت دی تو سیاحت تباہ ہوجائے گی، ورلڈ بینک سے مل کر ٹورازم پالیسی بنالی ہے۔ پختونخواہ میں سیاحت کے لیے وسائل فراہم کرنا ہوں گے۔ بلین ٹری سونامی گلوبل وارمنگ کے لحاظ سے بہترین پروجیکٹ ہے۔