تازہ ترین

ارشد شریف قتل کیس میں کاٹی گئی ایف آئی آرلاوارث ہے، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار

اسلام آباد : ماہر قانون شعیب شاہین نے ارشدشریف قتل کیس کی ایف آئی آر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کاٹی گئی ایف آئی آر لاوارث ہے، اس میں کچھ بھی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دیر آید درست آید، شکر ہے سپریم کورٹ نےازخودنوٹس لےلیا، ارشد کو دھمکیوں کا نوٹس لے لیا ہوتا تو شاید آج وہ ہمارے درمیان ہوتے۔

ماہرقانون شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں ارشدشریف کیخلاف مقدمات درج کیےگئے، ارشدپرایسےمقدمےبھی بنےجوکابینہ کی منظوری کے بغیرنہیں بن سکتے۔

صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ ارشد شریف ملک سے چلے گئے اور انہیں واپس نہیں آنے دیا گیا، وہ دبئی گئے اور وہاں بھی انہیں زیادہ دیرنہیں رکنےدیاگیا، وہ دوبارہ کینیا سے دبئی جانا چاہتے تھے لیکن نہیں آنے دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ارشدشریف کےقتل کامقدمہ ان کی والدہ کی مدعیت میں درج نہیں ہوتا، ان کی والدہ کوپوسٹ مارٹم رپورٹ کیلئےعدالت جانا پڑا۔

ماہر قانون نے ایف آئی آر کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آرکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ارشد شریف قتل کیس میں کاٹی گئی ایف آئی آرلاوارث ہے، ایف آئی آر والدہ یا بیوہ کی طرف سے ہونی چاہیے، ارشد شریف کے خلاف سولہ ایف آئی آر کٹ سکتیں ہیں توارشد شریف کی والدہ کی طرف ایف آئی آر نہیں کٹ سکتی؟

عمران خان کے حوالے سے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہواوہ اپنی مدعیت میں مقدمہ درج نہیں کراسکے، یہاں کچھ طبقے اتنے طاقتور ہیں کہ ان کانام لینے پر بھی مقدمہ درج ہوجاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحافیوں کو اس قدر ہراساں کیا جاتا ہے کہ وہ ملک سے باہر چلے جاتے ہیں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔

ماہر قانون نے کہا کہ جے آئی ٹی میں کون ہوگا اس سے تحقیقات کا فیصلہ ہوگا، جےآئی ٹی ایسے افراد پر مشتمل ہونی چاہیے، جس پر ارشد کی فیملی کو اعتماد ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کے قاتل کو موقع پر گولی مار دینے کا مطلب حقائق چھپانا تھا، حقائق چھپانا مقصود نہیں منظر عام پر لانا اہم ہے۔

Comments

- Advertisement -