اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کو الیکشن کے حوالے سے خط لکھ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ آپ متعلقہ حکام کو الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔
صدر مملت نے خط میں لکھا ’پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مقررہ وقت میں انتخابات کے لیے ہدایت کریں۔ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ وفاق اور صوبائی حکومت حکام کو الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں۔ متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے۔ ماضی قریب میں انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔‘
’پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔ ایسے واقعات کو وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی۔ واقعات کے تدارک اور اصلاح کے لیے انہیں نوٹس میں لایا گیا۔ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر 90 دن میں انتخابات ضروری ہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو صدر کو تاریخ تجویز کرنے کا حکم دیا۔ گورنر خیبر پختونخوا کو بھی عام انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا۔‘
عارف علوی نے کہا کہ لگتا ہے وفاق اور نگراں حکومتوں نے تعاون فراہمی معذوری ظاہر کرنے کا کہا اور متعلقہ محکموں کے سربراہان کو انتخابات پر معذوری ظاہر کرنے کا کہا گیا، آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ مدد کریں، حکومتیں کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں، میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے 30 اپریل کو پنجاب انتخابات کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی انتخابات کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا۔
انہوں نے لکھا کہ وزیر اعظم نے آرٹیکل 46 کے تحت صدر کے ساتھ بامعنی مشاورت نہیں کی جو تشویشناک بات ہے۔
صدر نے وزیر اعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی۔ خط میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر بھی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے بغیر اغوا کر لیا گیا۔
صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیا۔ عارف علوی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا، جمہوریت، انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، 2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 145ویں نمبر پر تھا، 2022 میں پاکستان 12 درجے نیچے 157ویں نمبر پر آگیا، اس سال انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی۔
صدر نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا، حکومت کے خلاف اختلاف اور تنقید دبانے کے لیے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، ایسا لگتا ہے آزادانہ رائے والے میڈیا پر سنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا، وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں، وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے کی ہدایت کریں۔