صدرسپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا نے کہا ہے کہ ہم آزاد عدلیہ کے حامی ہیں، آئین کی بالادستی چاہتے ہیں، صدر جج کو دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر کرسکتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا نے کہا کہ آرٹیکل 200 صدر کو اجازت دیتا ہے کہ جج کو دوسری ہائیکورٹ ٹرانسفر کریں، صدرمملکت چیف جسٹس پاکستان سے مشاورت کے بعد ججز کو ٹرانسفر کرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جج کے ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے پر سینیارٹی پر تبدیلی نہیں ہوسکتی، جج کے ٹرانسفر کےلیے کسی حلف نامے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
صدرسپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا کا مزید کہنا تھا کہ جج کی سینیارٹی اپائنٹمنٹ کی تاریخ سے دیکھی جاتی ہے ٹرانسفر سے نہیں۔
اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 12 ہے اور آج کی تاریخ میں 13 ہوگئی، جس کورٹ میں ججز کی مخصوص تعداد ہی 12 ہے تو پھر 13 کیسے کردی گئی۔
ریاست علی آزاد نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 13واں جج لگا کر خلاف قانون کام کیا گیا ہے، جج کو جس عدالت سے اسلام آباد لایا گیا وہاں 35 ججز کی کمی ہے۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ 26ویں ترمیم میں جو کہا گیا ہے اب وہ کیوں نہیں مانا جارہا، پہلے ہی بتا رہا ہوں اسلام آباد ہائیکورٹ میں باہر سے لایا گیا جج چیف جسٹس بنے گا۔