کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گیس پریشر میں کمی سے سامنے آنے والے عوامی دباؤ نے ارکان اسمبلی کو احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے منتخب حکومتی اور اپوزیشن ارکان اسمبلی نے گزشتہ روز سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے باہر دھرنا دیا، اے آر وائی نیوز کے نمایندے منظور احمد کا کہنا تھا کہ گیس پریشر کی کمی کی وجہ سے ارکان اسمبلی پر عوام کا دباؤ بڑھ گیا ہے جس کے باعث وہ احتجاج پر مجبور ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں شدید سردی کے دوران گیس پریشر میں کمی کا مسئلہ برقرار ہے جس پر کوئٹہ سے منتخب ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے چھ ارکان نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ریجنل دفتر کے باہر دھرنا دیا۔
اس دھرنے میں اپوزیشن جماعتوں بی این پی‘ پشتونخوا میپ، جمعیت اور حکومتی اتحاد سے پی ٹی آئی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان اسمبلی شریک تھے، احتجاج کے دوران انھوں نے گیس پریشر میں کمی اور سوئی گیس حکام کے مبینہ ناروا رویے کے خلاف نعرہ بازی کی۔
ارکان اسمبلی کا احتجاجی دھرنا کئی گھنٹے جاری رہا، بعد ازاں سوئی گیس حکام احتجاجی کیمپ پہنچے اور منتخب عوامی نمایندوں سے مذاکرات کیے گئے، حکام نے دو دن کے اندر شہر میں گیس پریشر میں کمی کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، سوئی گیس حکام کی یقین دہانی پر ارکان اسمبلی نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کر دیا۔
اراکین اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر وعدے کے مطابق گیس پریشر ٹھیک نہیں ہوا تو سخت لائحہ عمل اپنائیں گے۔