ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

پُر تشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی، بل آج پیش کیا جائیگا

اشتہار

حیرت انگیز

پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا جس کے تحت پُر تشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پُر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کا بل آج سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ بل کے مطابق پُر تشدد تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے لیڈر کا پاسپورٹ ضبط اور ملک میں نقل وحمل پر پابندی عائد کر دی جائے گی جب کہ پُر تشدد فرد یا تنظیم کی میڈیا تک رسائی یا اشاعت پر پابندی لگائے گی۔

بل کے مطابق پُر تشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی و سیاسی معاملات میں طاقت کا استعمال ہے۔ تشدد، فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا یا اُکسانا، فرقہ واریت کی ایسی حمایت کرنا جس کی قانون میں ممانعت ہے۔ پُر تشدد انتہا پسندی میں کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا ہے جو پُر تشدد انتہا پسند ہو۔

- Advertisement -

بل میں کہا گیا ہے کہ پُر تشدد انتہا پسندی میں دوسرے کو طاقت کے استعمال، تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا شامل ہے۔ شیڈول میں شامل شخص کو تحفظ اور پناہ دینا پُر تشدد انتہا پسندی ہے، پُر تشدد انتہا پسندی کی تعریف کرنا اور اس کیلیے معلومات پھیلانا پُر تشدد انتہا پسندی میں شامل ہے۔

حکومت کسی شخص یا تنظیم کو پُر تشدد انتہا پسندی پر لسٹ 1 اور 2 میں شامل کر سکتی ہے۔ لسٹ ون میں وہ تنظیم ہو گی جو پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہو، جس کا سربراہ پُر تشدد ہو۔ لسٹ ون میں نام بدل کر دوبارہ منظر عام پر آنے والی تنظیمیں بھی شامل ہوں گی۔

لسٹ 2 میں ایسے افراد شامل ہیں جو پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہوں۔ لسٹ 2 میں پُر تشدد ادارے، لیڈر یا پُر تشدد ادارے کی مالی معاونت کرنیوالے بھی شامل ہوں گے۔ پُر تشدد فرد یا تنظیم کے لیڈر یا فرد کی پاکستان میں نقل وحرکت یا باہر جانے پر پابندی ہو گی۔

حکومت پُر تشدد تنظیم کے اثاثوں کی چھان بین کرے گی۔ حکومت اس کے لیڈر، عہدیداروں اور ممبران کی سرگرمیاں بھی مانیٹر کرے گی۔ پُر تشدد تنظیم کے لیڈر، عہدیداروں اور ممبران کا پاسپورٹ ضبط ہو گا اور ان کا اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔ پُر تشدد تنظیم کے اثاثے، پراپرٹی اور بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے جائیں گے جب کہ ایسی تنظیم کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بل کے مطابق کوئی مالیاتی ادارہ اس تنظیم کےلیڈر، ممبر یا عہدیدار کومالی معاونت نہیں دے گا۔ حکومت اس شخص اور اہل خانہ کے اثاثوں کی چھان بین کرے گی جب کہ حکومت متعلقہ شخص کو ڈی ریڈیکلائزیشن کی تربیت دے گی۔

حکومت تنظیم کا رویہ دیکھ کر اسے لسٹ ون یا 2 سے نکالنے کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے۔ متاثرہ تنظیم یا فرد 30 دن میں جائزہ کمیٹی کے سامنے درخواست دائر کر سکے گا۔

متاثرہ تنظیم یا فرد درخواست مسترد ہونے پر ہائیکورٹ میں اپیل کر سکیں گے۔ محکمہ کسی بھی وقت فرد یا تنظیم کو لسٹ سے نکال سکتا ہے۔ ڈی لسٹ ہونے پر فرد یا تنظیم 6 ماہ زیر مشاہدہ رہے گی اور مدت بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔

بل کے مطابق تعلیمی اداروں میں کسی شخص کوپُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہونے یا پرچار کی اجازت نہیں ہو گی اور ایسے کسی بھی اقدام کی تعلیمی ادارے فوری حکومت کو اطلاع دیں گے۔ کوئی سرکاری ملازم نہ خود نہ اہل خانہ کو پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث ہونے دے گا۔ پُر تشدد انتہا پسندی کے مواد کو سوشل میڈیا سے فوری ہٹا دیا بلاک کر دیا جائے گا۔

قابلِ سزا جرم سیشن کورٹ کے ذریعے قابلِ سماعت ہوگا۔ معاملے کی پولیس یا کوئی اور ادارہ تحقیقات اور انکوائری کرے گا۔ پُر تشدد انتہا پسندی پر 3 سے 10 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ قانون کی خلاف ورزی پر 1 سے 5 سال تک قید اور 10 لاکھ تک جرمانہ ہو گا۔ پُر تشدد انتہا پسندی میں ملوث تنظیم کو 50 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

قانون کی خلاف ورزی کرنے والی تنظیم کو 20 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔ معاونت یا سازش یا اکسانے پر بھی 10 سال تک قید اور 20 لاکھ جرمانہ ہو گا۔ جرم کرنے والےشخص کو پناہ دینے والے کو بھی قید اور جرمانہ ہو گا۔ حکومت کومعلومات یا معاونت دینے والے شخص کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ لسٹ میں شامل شخص کو 90 دن سے 12 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔ متاثرہ شخص کو ہائیکورٹ میں اپیل کا حق حاصل ہو گا۔

حکومت پُر تشدد افراد کی بحالی اور ڈی ریڈیکلائزیشن کیلیے ڈی ریڈیکلائزیشن سینٹر بنائے گی اور پُرتشدد انتہا پسندی کے مقابلے کا ریسرچ سینٹر قائم کرے گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں