تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

‘ڈٹ کر مقابلہ کروں گا، کسی صورت سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا’

وزیراعظم نے عمران خان نے تحریک عدم اعتماد اور بیرون سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوش فہمی میں نہ رہیں کہ عمران خان خاموش ہو کر بیٹھ جائےگا میں جدوجہد کر کے یہاں پہنچا ہوں مقابلہ کرنا آتا ہے کسی صورت اس سازش کوکامیاب ہونےنہیں دوں گا۔

وزیراعظم نے حسب روایت قوم سے خطاب کا آغاز کلام الٰہی سے کرتے ہوئے کہا کہ میں براہ راست آپ سے مخاطب ہوں، میرے پاکستانیوں آج میں نےبہت اہم بات کرنی ہے پاکستان اس وقت ایک فیصلہ کن وقت پرہے ہمارے سامنے دو راستے ہیں کون ساراستہ لینا ہے قوم کو بتانا چاہتاہوں میری طرح کاشخص سیاست میں کیوں آیا دوسرے سیاستدانوں کو دیکھیں انہیں سیاست سےپہلےکوئی نہیں جانتا تھا قائداعظم ہندوستان میں بڑےوکیل تھے سیاست میں آنے سے پہلے ان کی حیثیت تھی۔

سیاست میں کیوں آیا؟

وزیراعظم نے سیاسی میدان میں قدم رکھنے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیاست شروع کی تو اپنے منشور میں 3 نکات رکھے سب سے پہلے انصاف! طاقتوروں کوقانون کی گرفت میں لانا انصاف ہے انسانیت، اسلامی ریاست میں رحم ہوتا ہے اور خودداری، میرےمنشور میں خودداری شامل تھی، غلامی شرک ہے،لاالہ اللہ انسان کو غلامی سے نجات دلاتی ہے 14سال میرا مذاق اڑایا گیا لیکن میں سیاست میں رہا۔

انہوں نے کہا کہ بہت لوگوں نےکہاعمران خان آپ کوسیاست کی کیاضرورت تھی؟ مطلب کیاضرورت کیلئے سیاست میں آئیں نظریے کیلئے نہ آئیں مولانارومی کہتے ہیں جب اللہ نے پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح زمین پر رینگ رہے ہیں اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے سب سے بڑا شرک پیسے اور خوف کی پوجا کرنا ہے کہتےہیں نہیں وہ بڑا ملک ہے اس کو کچھ نہیں کہنا۔

آزاد خارجہ پالیسی

وزیراعظم نے کہا کہ اقتدارملتےہی فیصلہ کیا تھا ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو گی آزادخارجہ پالیسی کامطلب یہ نہیں کہ کسی ملک کے خلاف ہوں گے کبھی نہیں کہا کہ ہم اینٹی امریکا یا اینٹی بھارت ہوں گے، کرکٹر رہا ہوں ، امریکا، بھارت، برطانیہ کے ماحول کو اچھی طرح جانتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہرجگہ کہادہشت گردی کیخلاف جنگ سےہماراکوئی لینادینانہیں تھا نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا ہمیں کیا ضرورت ہے اپنے ملک کوکسی کی جنگ میں لےجائیں مشرف نےغلطی کی کہاکہ ہم امریکا کے اتحادی ہیں مشرف نےکہا ہم جنگ لڑ رہے ہیں، دنیا بھر سے جہادی لائےگئے، 80کی دہائی میں سویت یونین ہارتی ہے، امریکا یہاں سے چلا جاتا ہے امریکا جاتے ہی پاکستان پر پابندیاں لگا دیتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون ہوتاہے امریکا پھر آجاتا ہے امریکا افغانستان پرحملہ کرتا ہے پاکستان حمایت کرتاہےاورقربانیاں دیتاہے، 80ہزارجانوں کی قربانی دی،قبائلی علاقےمکمل طورپرتباہ ہوگئے قبائلی علاقوں کو اچھی طرح جانتا ہوں پرامن علاقے تھے قبائلی علاقوں کے ساتھ جو کچھ ہوا اندازہ نہیں لگا سکتےان پر کیا گزری ظاہر ہے لوگوں کو پہلے کہا گیا جہاد ہے بعد میں کہادہشت گردی ہے۔

عمران خان نے واضح کیا کہ جب حکومت ملی تو پہلےدن سے کہا پاکستان کی خارجہ پالیسی پاکستان کےلوگوں کیلئے ہو گی کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے پر بھارت کیخلاف ہر فورم پر بات کی، کشمیر کا اسٹیٹس تبدیل کرنے سے پہلے بھارت سے دوستی کی پوری کوشش کی تھی۔

امریکی دھمکی

وزیراعظم عمران خان نے دھمکی دینے والے ملک کا نام ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے دھمکی دی، 7مارچ کو ایک ملک سے پیغام آتا ہے پیغام وزیراعظم ہی نہیں بلکہ ہماری قوم کیخلاف ہے عدم اعتماد ابھی نہیں آئی تھی اس ملک کو پہلے سے ہی پتہ چل گیا تھا اس ملک کو پہلے سے پتہ تھا ہمارے ملک میں جو ہو رہا ہے اس سے صاف ظاہر ہے ملک میں جو کیا جا رہا ہے ان کےباہر رابطے تھے کہا گیا عمران خان عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو پاکستان کو معاف کر دیں گے عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پاکستان کو سخت نتائج کا سامنا ہو گا۔

دورہ روس

انہوں نے بتایا کہ تمام چیزیں ریکارڈ پر ہیں ملاقات کے منٹس لیےگئے کوئی زبانی دھمکی نہیں دی گئی بلکہ آفیشل مراسلہ ہے کوئی وجہ نہیں بتائی گئی بس کہا گیا عمران خان نےروس جانےکاتنہافیصلہ کیا حالانکہ روس کا دورہ مشاورت کر کے گئے تھے ہمارےسفیر کو بولا گیا عمران خان کی وجہ سےدورہ روس ہوا، خاص پاکستان کو کہا گیا آپ روس کیوں چلےگئے جیسے ہم ان کے نوکر ہیں۔

استعفیٰ نہیں دوں گا

وزیراعظم نے برملا کہا کہ مستعفی نہیں ہوں گا میرے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے جانتے ہیں آخری بال تک کھیلتا ہوں میں نےزندگی میں کبھی ہار نہیں مانی تحریک عدم اعتمادمیں دیکھیں گےکون اپنا ضمیر بیچ کر آتا ہے جمہوریت میں لوگ پیسوں کی آفر پر استعفیٰ دے دیتے تھے پوری قوم دیکھ رہی ہےکہاں خریدوفروخت ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتوارکوملک کافیصلہ ہونےلگاہے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی نیب میں ان کے30سال سے کیسز ہیں ہمارےانصاف کےنظام میں طاقتوں کوگرفت میں لانےکی صلاحیت نہیں کہتےہیں عمران خان نےملک کو خراب کر دیا ہے عمران خان کو تو ساڑھے3سال ہوئے،30 سال سےتویہ باریاں لےرہےتھے ساڑھے3سال جوہم نے کیا آزاد ماہرین کو بٹھائیں اور بات کرالیں۔

غداروں کا چہرہ

وزیراعظم نے کہا کہ کچھ نظریاتی نہیں ہو رہا ہےصرف ضمیروں کاسودا ہو رہا ہے ملک کا سودا اور ملکی خودمختاری کا سودا ہو رہا ہے اپوزیشن کوکہتاہوں لوگ آپ کومعاف کریں گے نہ بھولیں گے اپوزیشن کوکہتاہوں جو لوگ آپ کوہینڈل کررہےہیں انہیں بھی عوام معاف نہیں کریں گے آزادخارجہ پالیسی رکھنےوالی حکومت کو گرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرصادق اور میرجعفر کون تھے؟ یہ وہ لوگ تھےجنہوں نے انگریزوں کیساتھ مل کراپنی قوم کو غلام بنایا یہ موجودہ میرصادق اورمیرجعفرہیں ساری زندگی آپ کوقوم معاف نہیں کرےگی جو سودا کر چکے ہیں انہیں کہوں گا ملک وقوم کیلئے واپس آجائیں اتوارکوجوغداری ہورہی ہے عوام کوبتاناچاہتاہوں انہیں یادرکھیں عوام سے کہتا ہوں، ایک ایک غدارکاچہرہ یاد رکھنا قوم بھولےگی نہ آپ کو بھولے اور جوآپ کے پیچھے ہیں انہیں بھی معاف نہیں کرے گی۔

Comments

- Advertisement -