وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باعث پیٹرول کی قیمتیں بڑھائیں ایم ایف معاہدہ نہ ہوتا تو ملک میں تباہ کن صورتحال ہوتی ملک ڈیفالٹ ہوجاتا تو ادویات نہ ہوتیں، خشک دودھ نہ ملتا۔
اتحادیوں کے اعزاز میں دیے گئے عشایے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 16ماہ میں بےپناہ چیلنجز کا سامنا تھا اتحادیوں کے ساتھ مل کر مسائل کو حل کیا راستےمیں پہاڑ جیسے مسائل آئےلیکن قافلہ چلتا رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باعث پیٹرول کی قیمتیں بڑھائیں ہمیں قیمتیں بڑھانے پر تکلیف ہوتی ہے لیکن کیا کریں مجبوری ہے عالمی مہنگائی کے حوالے سے یہ بدترین دور تھا یوکرین میں جنگ جاری تھی جس کا دنیا پر اثر پڑا، آئی ایم ایف سےمعاملات طے نہیں ہو رہے تھے، ڈالر کی قیمت بڑھی، کبھی لانگ مارچ اور کبھی دھرنے ہو رہےتھے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوتا تو ملک میں تباہ کن صورتحال ہوتی ملک ڈیفالٹ ہوجاتا تو ادویات نہ ہوتیں، خشک دودھ نہ ملتا ملک ڈیفالٹ کرتا تو صنعتیں بند اور بیروزگاری ہوتی، 9مئی کا دلخراش واقعہ پیش آیا ملک میں افراتفری پیدا ہوئی ان واقعات سے مکروہ چہرے قوم کے سامنے آگئے دوست نمادشمن بددعائیں کر رہے تھےکہ ملک ڈیفالٹ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ سائفر کا معاملہ انتہائی خطرناک اور شرمناک تھا سائفرکا معاملہ پاکستان کےخلاف سازش تھی سائفر معاملے کے تانےبانے یہیں بنُےگئے میں نے کہا تھا کہ سائفر کھو گیا تھا تو پھر چھپا کیسے؟ سفیر نےکہا کہ میں نے سلامتی کمیٹی میں وہی بتایا جوسائفرمیں لکھا سفیر نےکہا کہ سازش کا تودور دور تک ذکر نہیں ہے ڈونلڈلو نےکچھ سفارتی آداب ضرورپامال کیےجس پرڈیمارش بھی کیاگیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل میری پوزیشن لیڈر سےملاقات ہوئی آج دوسری ملاقات ہونی تھی آج ایک ضروری کام سے مجھے لاہور جانا پڑا جس وجہ سےملاقات نہ ہوئی، کل اپوزیشن لیڈر سے دوبارہ ملاقات ہو گی امید ہے اتفاق ہو جائےگا افسوس ہےکہ صدرمملکت نے مجھے خط لکھ دیا صدر مملکت کو معلوم نہیں یہ عمل 8دنوں کا ہوتا ہے صدرمملکت نے کہا کہ کل رات12 بجے تک نام دیں صدرمملکت کی اتنی لاعلمی کس طرح ہوسکتی ہے، 3دن اپوزیشن لیڈر اور 3کمیٹی کے پاس ہوتے ہیں، صدر کے سیکریٹری نے میرے سیکریٹری سےخط پر معذرت کی، نگراں وزیراعظم کا نام آنا اب چند گھنٹوں کی بات ہے۔