لندن : برطانوی شہزادے ولیم کو پینالٹی ضائع کرنے پر تین انگلش کے سیاہ فام فٹبالرز کے حق میں آواز اٹھانا مہنگا پڑگیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانوی شاہی خاندان کے بڑے چشم و چراغ شہزادہ ولیم کی جانب سے یورو کپ 2020 کے فائنل میں پینالٹی ککس پر گول نہ کرنے والے سیاہ فام کھلاڑیوں کی حمایت میں ٹوئٹ کیا گیا تھا، جس پر انگلش ٹیم کے مداحوں نے شہزادہ ولیم کو ہدف تنقید بنالیا۔
شہزادہ ولیم نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے کہا تھا کہ ‘کل رات میچ کے بعد انگلش فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کو نسل پرستانہ سلوک کا سامنا کرنا پڑا، جو میرے لیے صدمے کا باعث تھا’۔
ڈیوک آف کیمبرج نے کہا کہ ‘جو سلوک کھلاڑیوں کے ساتھ روا رکھا گیا وہ سراسر ناقابل برداشت ہے، اس سلوک کو اب روکنا ہوگا اور اس ہراسانی میں ملوث کرداروں کو جواب دینا ہوگا’۔
پرنس ولیم کے اس ٹوئٹ پر ان کے مداحوں نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ان کے اہل خانہ نے بھی شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مرکل سے یہی سلوک روا رکھا تھا۔
I am sickened by the racist abuse aimed at England players after last night’s match.
It is totally unacceptable that players have to endure this abhorrent behaviour.
It must stop now and all those involved should be held accountable. W
— The Duke and Duchess of Cambridge (@KensingtonRoyal) July 12, 2021
ایک صارف نے شہزادہ ولیم کو منافق قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہزادہ ولیم نے فٹ بال کے کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ تبصروں کے بارے میں بات کی، میں اس کی تعریف کرتا ہوں لیکن جب میگھن مارکل کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا تھا اُس وقت یہ حمایت کہاں تھی، یہاں تک کہ ایسے تبصروں کی وجہ سے میگھن نے اپنی زندگی ختم کرنے کے بارے میں بھی سوچا تھا۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ سیاہ فام برادری ولیم کے اس بیان کا خیر مقدم کرتی اگر وہ میگھن کے خلاف نسل پرستانہ رویئے کی بھی مذمت کرتے، وہ مستقبل کے بادشاہ ہیں۔‘
خیال رہے کہ یورو کپ کے فائنل میں پینالٹی ضائع کرنے پر تین انگلش فٹبالر مارکوس ریشفورڈ، سینچو اور بوکایو ساکا پر سوشل میڈیا پر اور اسٹیڈیم میں نسلی منافرت سے متعلق جملے کسے گئے تھے۔
میٹروپولیٹن پولیس نے فٹبالر سے بدسلوکی کی تحقیقات شروع کردیں، پولیس کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدام کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔