بدھ, ستمبر 18, 2024
اشتہار

پچھلے جنم میں لیڈی ڈیانا ہونے کے دعوے دار 2 سالہ بچے نے ڈیانا کی زندگی کی حیرت انگیز تفصیلات بیان کر دیں

اشتہار

حیرت انگیز

آسٹریلیا میں 2 سال کا ایک بچہ اس وقت مشہور ہو گیا تھا جب اس نے یہ حیرت انگیز دعویٰ کیا کہ وہ پچھلے جنم میں شہزادی ڈیانا تھا، اور اس وقت جو اس نے لیڈی ڈیانا سے متعلق تفصیلات بیان کیں، اس نے لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈالا۔

یہ بچہ ہے بلی کیمبل، جو آسٹریلیا کے معروف گلوکار، اداکار، اور ٹی وی میزبان ڈیوڈ کیمبل کا بیٹا ہے، اب یہ بچہ بلی کیمبل 8 سال کا ہو گیا ہے لیکن دو سال کی عمر میں اس نے دنیا بھر کو حیران کر دیا تھا۔ اس بچے نے لیڈی ڈیانا کی زندگی سے جڑی بعض ایسی تفصیلات بیان کی تھیں جس کے بعد یقین ہونے لگتا تھا کہ اس کے دعوے میں ضرور کچھ حقیقت ہوگی۔

ڈیوڈ کیمبل نے 2019 میں ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ ان کے بیٹے نے شہزادی ڈیانا کے بارے میں اس اس وقت باتیں کرنا شروع کیں جب وہ 2 سال کا تھا، بلی کیمبل نے ایسے واقعات اور جگہوں کا ذکر کیا جن کی معلومات رکھنے کی توقع اتنے کم عمر بچے سے نہیں کی جا سکتی۔

- Advertisement -

بلی کیمپبل نے برطانوی شاہی خاندان کی اسکاٹ لینڈ میں واقع رہاش گاہ ’قلعہ بیلمورل‘ کے بارے میں اس درستگی کے ساتھ بات کی کہ اس کے والدین دانتوں تلے انگلیاں داب کر رہ گئے، بلی نے پچھلے جنم میں اپنے ایک بھائی کا بھی ذکر کیا جس کا نام ’جان‘ تھا۔ جان اسپینسر دراصل ڈیانا کے ایک بھائی کا نام تھا جو پیدائش کے کچھ عرصہ بعد انتقال کر گیا تھا۔

امریکا سب سے پہلے کس نے دریافت کیا، کولمبس یا ہندوستانیوں نے؟ حیرت انگیز ویڈیو دیکھیں

بلی کیمپبل نے 31 اگست 1997 کو ہونے والے اس کار حادثے کا بھی ذکر کیا جس میں ڈیانا کی موت واقع ہوئی تھی، اس نے اس حادثے کی تفصیلات ایسے بیان کیں جیسے وہ حادثے کے وقت وہاں موجود تھا۔

ڈیوڈ کیمبل کے مطابق ایک بار جب ان کے بیٹے کو ایک تصویر دکھائی گئی تو اس نے تصویر میں موجود ڈیانا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’یہ میں ہوں شہزادی ڈیانا لیکن ایک دن سائرن بجنے لگے اور میں پھر شہزادی نہیں رہی۔‘

دل چسپ بات یہ ہے کہ بلی کیمبل اب آٹھ برس کا ہو چکا ہے اور اب اسے یہ بالکل بھی یاد نہیں کہ وہ شہزادی کے بارے میں باتیں کرتا تھا۔ یونیورسٹی آف ورجینیا کے شعبہ نفسیات کے پروفیسر ڈاکٹر جم ٹکر کے مطابق 2 سے 6 سال کے بچوں کو اپنی پیدائش سے پہلے کے واقعات کی معلومات ہو سکتی ہیں، ایسے کیسز موجود ہیں جن میں بچوں نے اپنی پیدائش سے قبل کے واقعات کے بارے میں بتایا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں