اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیس کیس میں لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فیصلے میں کہا اسکولزفیس میں سالانہ پانچ فیصد اضافہ ہی ہوگا جبکہ فیسوں میں بیس فیصد کمی سمیت تمام عبوری حکم بھی واپس لے لیےگئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق مختصر فیصلہ جاری کردیا، سپریم کورٹ کے جج مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
فیصلے میں نجی سکولز کے حق میں آنے والا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا جبکہ سندھ ہائی کورٹ فل بنچ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
فیصلے میں کہا گیا اسکولز فیس میں اضافہ سالانہ پانچ فیصد ہی ہوگا جبکہ عدالت نے فیسوں میں بیس فیصد کمی سمیت تمام عبوری حکم بھی واپس لے لیے اور نجی اسکولز کو فیس کمی سے لیکر آج تک کم شدہ فیس بطور بقایاجات لینے سے روک دیا۔
عدالت نے کہاکہ نجی اسکولز کو قانون کے مطابق ہی فیس وصول کر سکتے ہیں، چھ سے آٹھ فیصد تک اضافے کیلئے سکولز کو جواز پیش کرنا ہوگا، جسٹس فیصل عرب نے فیسوں میں پانچ فیصد اضافے کی حد سے اختلاف کیا۔
نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں : نجی اسکولوں کی فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیرقانونی قرار‘ سندھ ہائی کورٹ
یاد رہے ستمبر 2018 میں سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے کو غیرقانونی قرار دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اختیارنہیں۔
عدالت نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس وصولی سے روک دیا تھا۔
خیال رہے 8 اپریل 2019 کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ایک ماہ سے زائد پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا، عدالت نے دو دو تین تین مہینے کی اکٹھی فیس مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمے سے بھی آگے نکل گئے ہیں، ابھی نرمی سے کام لے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔