لاہور : پروفیسر جاوید اقبال مرحوم کو ہتھکڑی لگانے کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ آئی جی جیل خانہ جات نے مکمل کرلی، ان کو جیل سے اسپتال منتقل کیے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی۔
تفصیلات کے مطابق سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر میاں جاوید اقبال کی ہلاکت اور ہتھکڑیاں لگانے کا معاملہ آئی جی جیل خانہ جات کی ہدایت پر ڈی آئی جی جیل نے تحقیقات مکمل کرلیں۔
آئی جی جیل خانہ جات رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو ارسال کریں گے، اس حوالے سے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پروفیسر جاوید اقبال کو طبیعت ناساز ہونے پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
ان کو بغیر ہتھکڑی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا، بعد میں کانسٹیبل عمران اور خلیل نے پروفیسر جاوید کو ایمرجنسی وارڈ میں داخلے سے پہلے ہتھکڑی لگائی۔
پولیس کانسٹیبلز کا کہنا ہے کہ ایس او پی کے مطابق ہتھکڑی لگائی گئی تھی، احکامات دیئے گئے تھے کہ مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر ہتھکڑی نہ ہٹائی جائے۔
ریسکیو کے مطابق پروفیسر جاوید کو بغیر ہتھکڑی جیل سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جیل حکام کا مؤقف ہے کہ پروفیسر جاوید کو ہتھکڑی لگانے کےالزامات بے بنیاد ہیں۔
دوسری جانب سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کیس کے ملزم میاں جاوید کی جیل سے اسپتال منتقلی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیل کے مرکزی دروازے سے ایمبولینس ایک داخل ہوئی، اس موقع پر ایک شخص میاں جاوید کی حرکت قلب بحال کرنے کی کوشش کررہا تھا جبکہ پروفیسر جاوید کو ایمبوبیگ سے مصنوعی سانس بھی دیا جارہا تھا۔