یروشلم: اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے، اس دوران پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلسل تیسرے دن مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں ہزاروں افراد شریک ہورہے ہیں،احتجاج شین بیٹ کے سربراہ رونین بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کے فیصلے کے خلاف کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی مظاہرین کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت 59 اسرائیلی قیدیوں کو غزہ سے واپس لانے میں ناکام رہی ہے اور ملک کو مسلسل آمریت کی جانب دھکیل رہی ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جمعرات کے روز شدید جھڑپیں ہوئیں، جب سیکڑوں افراد وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے اس دوران مظاہرین نے رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
کریا ملٹری ہیڈکوارٹر کے باہر تل ابیب میں بھی احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جہاں اسرائیلی وزیر اعظم کے حالیہ فیصلوں کے خلاف غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان بدھ کے روز شدید تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل میں سیاسی تقسیم مزید گہری ہو رہی ہے۔
اس سے قبل ترکیہ کی جانب سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت اور بین الاقوامی کارروائی کی اپیل کی گئی ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اور غزہ کی پٹی پر حملہ انسانیت کے لیے ایک چیلنج ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ آج صبح غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں سینکڑوں فلسطینیوں کے قتل عام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی حکومت کی نسل کشی پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
وزارت کے بیان کے مطابق اسرائیل انتہائی سنگین طریقے سے بین الاقوامی قانون اور آفاقی اقدار کی خلاف ورزی کرنے میں مصروف ہے اور انسانیت کو چیلنج کر رہا ہے۔
یوکرین کے روس پر ڈرون حملے، اہم اسٹریٹجک بمبار ایئر فیلڈ تباہ
بیان کے مطابق اسرائیل کی طرف سے تشدد کی نئی لہر کو جنم دینا ناقابل قبول ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب عالمی سطح پر امن و استحکام کی تلاش تیز ہو رہی ہے، اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہ جارحانہ رویہ خطے کے مشترکہ مستقبل کے لیے خطرہ تشکیل دیتا ہے۔