واشنگٹن: امریکا کے صدر جوبائیڈن نے غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ملکی جامعات پر ہونے والے مظاہروں پر خاموشی توڑ دی۔
صدر جوبائیڈن نے جامعات میں مظاہروں پر پہلی بار اپنے ردعمل میں کہا کہ احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن افراتفری پھیلانے کا حق کسی کو نہیں۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ غزہ میں قتل عام کے خلاف طلبہ کے مظاہروں میں آزادی اظہار رائے اور قانون کی حکمرانی کا احترام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم آمرانہ قوم نہیں جہاں لوگوں کو خاموش کر دیں اور اختلاف رائے کو کچل دیں، کیمپس بند کرنا، توڑ پھوڑ جلاؤ گھراؤ اور لوگوں میں خوف پیدا کرنا پُرامن احتجاج نہیں قانون کی خلاف ورزی ہے۔
دراصل جوبائیڈن کو اسرائیل نواز پالیسی کی وجہ سے عوام کی جانب شدید تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی جامعات میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے احتجاجی تحریک زور پکڑنے لگی ہے اور اب تک 40 جامعات میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہروں کے دوران سیکڑوں طلبہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
احتجاج کرنے والے طلبہ کو ایمرسن کالج بوسٹن اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے اٹلانٹا کی ایموری یونیورسٹی میں احتجاجی طلبہ پر ربڑ کی گولیوں اور شیلنگ کا استعمال بھی کیا گیا۔
پولیس کریک ڈاؤن میں ایموری یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کی سربراہ کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ احتجاجی کیمپوں میں موجود طلبہ کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی کامطالبہ کیا جا رہا ہے۔