اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

ذہنی صحت کے ماہر نے شردھا واکر کے قاتل کا نفسیاتی تجزیہ پیش کر دیا

اشتہار

حیرت انگیز

کیرلا: بھارتی ذہنی صحت کے ماہر نے شردھا واکر کے قاتل کا نفسیاتی تجزیہ پیش کر دیا، انھوں نے یہ بھی بتایا کہ قاتل نے شردھا واکر کے جسم کے 35 ٹکڑے کیوں کیے؟

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست کیرلا کے کوزی کوڈ شہر میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے زیر اہتمام ’سیریل کلنگ میں شخصیت کی خصوصیات کا کردار‘ کے موضوع پر ایک ویبینار میں ماہرین نے شردھا کے قتل کے ملزم کی نفسیاتی حالت کا تجزیہ کیا۔

بدھ کو ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ذہنی صحت کے ماہر اور قومی دماغی صحت پروگرام کے مشیر نریش پروہت نے کہا کہ جرم یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملزم نے نتائج کے بارے میں سوچے بغیر غصے میں آ کر اپنی گرل فرینڈ کو مار ڈالا۔

- Advertisement -

انھوں نے 35 ٹکڑوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مجرم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے شردھا کے جسم کے کئی ٹکڑے کر دیے تھے۔

نریش پروہت نے کہا کہ سیریل کلنگ میں کوئی شخص غصے میں اپنے دماغ پر قابو نہیں رکھ پاتا اور جو کرنا ہوتا ہے وہ کر جاتا ہے۔ انھوں نے کہا جن لوگوں میں سائیکوپیتھی کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، وہ زیادہ تر ایسا کچھ کرنے کے بعد خوشی محسوس کرتے ہیں۔

شردھا واکر قتل کیس نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا، والد نے اہم بیان دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ اس قتل کیس کے ملزم کو شاید یہ کرتے ہوئے کوئی پچھتاوا نہیں تھا، لیکن قتل کے بعد اسے کوئی خوشی بھی نہیں ملی، بتایا جاتا ہے کہ آفتاب امریکی کرائم شو ‘ڈیکسٹر’ سے متاثر تھا، یہ شو ایک ایسے شخص کی کہانی بیان کرتا ہے جو دوہری زندگی گزارتا ہے، ایسی دستاویزی فلمیں انسان کی ذہنی صحت کو خراب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

نریش پروہت نے کہا کہ شخصیت کی خصوصیات جیسا کہ غصہ، شدید جارحانہ مسائل، ہمدردی کی کمی اور تکبر اس طرح کے رپورٹ شدہ جرائم میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان علامات والے شخص میں پہلے سے ہی جرم کرنے کا رجحان ہوتا ہے اور جب وہ ایسی فلم دیکھتا ہے تو اس کا جرم کرنے کا رجحان مضبوط ہو جاتا ہے، ایک نفسیاتی مریض میں غصہ اور جارحانہ فطرت دیکھی جاتی ہے، انہوں نے بتایا کہ سائیکوپیتھی ڈس آرڈر میں مبتلا شخص کسی کی پروا نہیں کرتا۔

ذہنی صحت کے ماہر کے مطابق سائیکو پیتھ جب کوئی فلم یا ویب سیریز دیکھتے ہیں، تو ان کی پہلی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ وہ ان میں کچھ تشدد دیکھیں اور جرائم کے نئے طریقے سیکھیں تاکہ وہ کسی بھی جرم کو اچھی طرح انجام دے سکیں۔

انھوں نے کہا کہ سائیکوپیتھی ڈس آرڈر میں مبتلا شخص کو پیرانائیڈ اور شیزائڈ ڈس آرڈر بھی ہو سکتا ہے، لوگ ان بیماریوں سے پاگل ہونے لگتے ہیں، اور انسان کوئی خطرناک کام کرنے سے پہلے سوچتا بھی نہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں