تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

لاک ڈاؤن میں بچوں کی نفسیاتی صحت اور مصروفیات کا کیسے خیال رکھا جائے؟

کرونا وائرس کی وبا کے دوران تمام بیرونی سرگرمیاں بند ہوجانے سے بچے آج کل گھروں پر ہیں اور ان کے والدین کو ان سے کافی شکایات ہیں، اہم یہ ہے کہ بچوں کے غصے کو کنٹرول اور ان کی ذہنی صحت کا خیال کیسے رکھا جائے۔

اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں کلینیکل سائیکالوجسٹ حنا حمید شریک ہوئیں اور بچوں کی جارح مزاجی کو کنٹرول کرنے کے طریقے بتائے۔

انہوں نے بتایا کہ وبا کی وجہ سے بچوں کی روٹین بے حد ڈسٹرب ہوئی ہے جس سے وہ غصیلے اور چڑچڑے ہوگئے ہیں۔

حنا کا کہنا تھا کہ والدین کو چاہیئے کہ بچوں کا ایک شیڈول بنائیں جس میں پڑھائی، کھیل، کمپیوٹر / موبائل / ٹی وی کا استعمال، باہر جانا اور تخلیقی سرگرمیاں سب ہی کچھ شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ والدین کی تربیت کا سب سے خطرناک انداز اتھارٹی والا ہوتا ہے جس میں وہ بچوں کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں، اور بچوں کی جذباتی و نفسیاتی ضروریات کو بالکل نظر انداز کردیتے ہیں۔

ایسے بچوں کے اندر نظر انداز کا احساس اجاگر ہوتا ہے، وہ والدین سے دور ہوجاتے ہیں اور جذباتی طور پر کہیں اور منسلک ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ انداز تربیت انتہائی خطرناک ہے۔

اسی طرح بعض اوقات بہن بھائیوں میں آپس میں حسد و رقابت کا جذبہ بھی پروان چڑھتا ہے جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ والدین ایک بچے کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

حنا کا کہنا تھا کہ جب بھی بہن بھائی آپس میں لڑیں تو والدین کسی ایک کی طرفداری کرنے کے بجائے دونوں کو بٹھا کر نرمی سے سوال و جواب کریں کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، یہ طریقہ بچوں میں صحت مند مقابلے کا رجحان پروان چڑھائے گا۔

Comments

- Advertisement -