اسلام آباد: سابق وزیر اعظم و سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا 24 نومبر کا احتجاج کامیاب ہو جائے گا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کے احتجاج پر کنیٹنر لگا کر شہر سیل کرے گی تو احتجاج کامیاب ہو جائے گا، سیاسی ماحول میں پارٹیوں کو احتجاج کا موقع دینا چاہیے، دارالحکومت پر حملہ آور نہیں ہونا چاہیے منتخب جگہ پر احتجاج کریں اور چلے جائیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں بھی ڈی چوک پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں تھی، پریڈ گراؤنڈ پر جلسے کی اجازت دینی چاہیے وہاں احتجاج کر کے چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد اپنے بانی کو جیل سے رہا کرنا ہے تو یہ کامیاب نہیں ہو سکتے، سیاست میں مقصد پاکستان کے عوام اور ملک کی فلاح ہونی چاہیے، پی ٹی آئی صرف بانی کی رہائی کیلیے احتجاج کرے گی تو ان کی سیاست کو نقصان ہوگا، احتجاج ضرور کریں لیکن عوام کی زندگی کو مفلوج نہیں کرنا چاہیے، حکومت خود کنٹینر لگا کر عوام کی زندگیوں کو مفلوج کر دیتی ہے، نہ حکومت اور نہ ہی پی ٹی آئی کو عوام کا خیال ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اس بار بھی احتجاج کیلیے آئی تو شکست کھائے گی، خواجہ آصف
’حکومت نے کوئی کام نہیں کیا صرف ترامیم پاس کر رہی ہے۔ ترامیم کا عوام سے کوئی تعلق نہیں یہ حکومت اپنے آپ کو مضبوط کرنے کیلیے کرتی ہے۔ عوام کی زندگی میں کوئی بہتری آئی نہ ملک میں کوئی ترقی ہوئی۔ پاکستان کو اس وقت گروتھ چاہیے اس کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام حاصل کرنا کوئی کامیابی نہیں ہے، پروگرام کے ساتھ ملکی گروتھ کی کوشش کرنی چاہیے، وزیر اعظم شہباز شریف نے 4 ماہ پہلے بھی کہا تھا کہ روڈ میپ لائیں گے لیکن نہیں لائے۔
’حکومت میں اصلاحات کی قابلیت نہیں 2 ماہ ترمیم کے معاملے پر گزار دیے۔ جب تک ملک میں انتشار ختم نہیں ہوتا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ ملک میں انتشار ختم کرنے کا واحد حل ڈائیلاگ ہے۔ انتشار ختم کرنے اور ڈائیلاگ کیلیے لیڈرشپ کو کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کرسیاں اور عہدے ایک طرف رکھ کر ملک کی بات کرنی پڑے گی، ایسی حکومت ہو جو ملک کیلیے کچھ کارکردگی دکھا سکے، نیشنل گورنمنٹ کے بجائے یونٹی گورنمنٹ ہونی چاہیے، تمام جماعتیں بیٹھیں اور ایجنڈا طے کریں پھر حکومت بنائیں، تمام لوگ ٹیبل پر بیٹھیں اور ملکی عوام کو ریفارم کا ایجنڈا دیں، اب انا کا وقت گزر گیا ہے ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو فیصلے سڑک پر ہوں گے۔ سڑک پر فیصلے ہوتے ہیں تو ملک اور نہ سیاستدانوں کے مفاد میں ہوتے ہیں۔
’سڑک پر فیصلے ہوں گے تو پی ٹی آئی سمیت کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔ جب عوام مایوس ہو کر سڑکوں پر آئیں تو بہت انتشار پیدا ہوتا ہے۔ سیاست دشمنی، نفرت اور الزامات کا نام نہیں ہے سب ایک قدم پیچھے ہٹیں۔ اس وقت ملک میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جس پر سب متفق ہوں۔ کوئی ایسا شخص ہونا چاہیے تھا جو سب کو ساتھ بٹھا کر بات کرے۔‘