اسلام آباد: وفاقی وزیرِ پیٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ایل این جی اور 2 ٹرمینلز کے معاہدوں پر نظر ثانی کرے گی، قومی احتساب بیورو میں ٹرمینلز اور ایل این جی سے متعلق تحقیقات جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ پیٹرولیم نے کہا کہ ایل این جی سے متعلق سپریم کورٹ میں بھی کیس چل رہا ہے، اس لیے وفاقی حکومت ان معاہدوں پر نظرِ ثانی کرے گی۔
[bs-quote quote=”کیس سپریم کورٹ میں ہے، وفاقی حکومت معاہدوں پر نظرِ ثانی کرے گی” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ایل این جی ٹرمینل کا ایک معاہدہ 30 اپریل 2014 کو ہوا تھا، اس میں کُل سرمایہ کاری 21 ملین ڈالر سے زائد تھی، ٹرمینل ٹو جنوری 2018 میں شروع ہوا جب کہ معاہدہ یکم جولائی 2016 کو ہوا۔
انھوں نے بتایا کہ حکومت ایل این جی ٹرمینل ٹو پر 2 لاکھ 45 ہزار ڈالر یومیہ ادا کرتی ہے، دیکھا جائے گا کہ ایل این جی اور 2 ٹرمینلز کے معاہدے بد نیتی پر مبنی ہیں یا نہیں، ان پر 44 فی صد ایکویٹی دنیا بھر میں کہیں نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی میگا اسکینڈل کیس: چیف جسٹس نے پراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے بھی کہا کہ ہم نے گزشتہ اجلاس میں ایل این جی ٹرمینلز کے آڈٹ کا فیصلہ کیا تھا، ایل این جی ٹرمینل میں ہوش ربا ریٹس سامنے آئے ہیں، پہلے ایل این جی ٹرمینل میں ڈالر ریٹرن 44 فی صد ہے جو بہت زیادہ ہے، ماضی میں حکومت نے معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے اس طرح کے معاہدوں کی وجہ سے پاکستان کا یہ حال ہے، معاہدوں پرنظرِ ثانی کر کے مسائل حل کریں گے، احتساب ہوتا ہے تو احتجاج بھی ہوتا ہے اور انھیں ظلم ہوتا نظر آتا ہے۔
واضح رہے کہ 27 اگست 2017 کو اس وقت کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے پورٹ قاسم پر ایل این جی ٹرمینل کا افتتاح کیا تھا، دوسرے ٹرمینل پر اسلام آباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز نے اعتراض کیا تھا کہ کراچی تا لاہور گیس پائپ لائن سے عوام اور کاروباری افراد پر اضافی بوجھ پڑے گا۔