جمعہ, نومبر 22, 2024
اشتہار

انٹرا پارٹی الیکشن نظر ثانی کیس، پی ٹی آئی وکلا کا سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد

اشتہار

حیرت انگیز

انٹرا پارٹی الیکشن نظر ثانی درخواست کیس میں پی ٹی آئی وکلا نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے روسٹرم چھوڑ دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے تین رکنی بینچ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر 13 جنوری کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواست کی سماعت کی اور درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے خارج کر دیا۔

نظر ثانی درخواست کی سماعت کرنے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پر پی ٹی آئی وکلا حامد خان اور بیرسٹر علی ظفر نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دلائل دینے سے انکار کر دیا اور روسٹرم چھوڑ دیا۔

- Advertisement -

ایڈووکیٹ حامد علی خان نے کہا کہ میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو متعصب ہو، مجھے دلائل نہیں دینے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو مجبور نہیں کر سکتا۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم تھے تو انٹرا پارٹی انتخابات کیلیے نوٹس جاری ہوا لیکن نوٹس کے باوجود انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے گئے۔ ایسا تو نہیں کہ آپ لوگ انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے دلچسپی نہیں رکھتے؟

جسٹس مسرت ہلالی نے مزید کہا کہ انتخابات کرانے کے لیے تو دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا جب کہ یہ تو ایک ہفتے کا کام ہے، پھر ایک جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں تاخیر کیوں کر رہی ہے؟ کیا ہمدردی لینا چاہتے ہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ بیرسٹر گوہر، نیاز اللہ نیازی، علی ظفر بھی تھے کوئی دلائل دینا چاہتا ہے تو دے سکتا ہے۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ بینچ کے سامنے دلائل دینا ہی نہیں چاہتا، جب نیا بینچ بنے گا تو دلائل دوں گا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چلیں پھر گپ شپ کر لیتے ہیں، آپ کو سننے میں مزا آتا ہے۔

اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ 13 جنوری کو فیصلہ آیا۔ 8 فروری کو الیکشن تھے، تو انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہیں کرائے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت آپ الیکشن کمیشن سے درخواست کر سکتے تھے کہ انتخابات تک کا وقت دیں۔

حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے یہ بات کی تھی تو مجھےعدالت نے کہا کہ التوا لینا ہے تو پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کریں گے۔ کسی جماعت سے انتخابی نشان چھین کر بنیادی حق سے محروم کرنا خلاف آئین ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ نے کبھی پھر الیکشن ایکٹ کی ان شقوں کو چیلنج نہیں کیا؟ پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ ہم نے پارٹی الیکشن کرایا ہی نہیں، ہم نے تو الیکشن کرایا لیکن جناب نے اسے کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی پارٹی الیکشن کا آئین بہت شفاف ہے۔ آپ ایسے آئین کو بدل دیں یا اس کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں۔

اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آ گئے اور 26 ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بینچ اب یہ کیس سن ہی نہیں سکتا اور نہ ہم اس کے سامنے دلائل دیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کسی ترمیم کا، ہمارے سامنے کچھ نہیں ہے۔ ہمیں نہ بتائیں کہ ہم کیا سن سکتے ہیں اور کیا نہیں۔

اس موقع پر بیرسٹر علی ظفر اور حامد خان ایڈووکیٹ نے روسٹرم چھوڑ دیا جب کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم ناملہ لکھوانا شروع کر دیا جس پر حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکم نامہ لکھنا ہے تو میرا پورا مؤقف لکھیں کہ میں نے دلائل کیوں نہیں دیے۔ لکھیں کہ میں نے انتہائی متعصب جج کے سامنے دلائل سے انکار کیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے کہاں لکھا ہے کہ ہم متعصب ہیں؟ حامد خان نے کہا کہ یہ بات میں نے اس عدالت کے سامنے کہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں نہ بتائیں کہ حکم نامے میں کیا لکھنا ہے اور کیا نہیں۔ آخری سماعت پر التوا مانگا گیا تھا جب کہ لارجر بینچ کا مطالبہ نہیں کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ حامد خان آپ کسی سیاسی جماعت سے وابستہ ہونگے۔ پہلے وکیل سیاست عدالت سے باہر رکھ کر آتے تھے۔ تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، عدالت میں سیاست کو مت لائیں۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ ہمارا اعتراض ہے کہ بینچ کا ایک جج متعصب ہے۔ اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج پر تعصب کی کوئی درخواست آپ نے نہیں دی جب کہ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ متعصب کا الزام لگانے کی وجہ سامنے نہیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یہ بینچ کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں، آپ انٹرا پارٹی انتخابات کرا لیتے، اس سے جمہوریت آتی ہے، ہمیں آج امیدواروں کی فیس کی بینک رسید دکھا دیں۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ کون سی جمہوریت، یہاں جمہوریت کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

سپریم کورٹ: پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواست خارج

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں