وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کو باہر نکالنے کیلیے قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آگئے۔
پولیس اور رینجرز نے ڈی چوک کے اطراف کاروباری پلازوں میں مظاہرین کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن شروع کر دیا جن کی شناخت کے بعد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
سیکٹر جی سکس اور ایف سکس میں بھی پولیس اور رینجرز کا سرچ آپریشن جاری ہے۔ رینجرز اور پولیس کے دستے میلو ڈی، سپر مارکیٹ ایف سکس اور جی سکس پہنچ گئے۔
مظاہرین میں کے پی پولیس کے 11 اہلکار گرفتار کیے گئے، محسن نقوی
پولیس نے بتایا کہ صبح تک ریڈ زون اور وفاقی دارالحکومت کی حدود سے مظاہرین کو نکالنا ہے۔
قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، مظاہرین نے پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت جو جو ملوث ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، سادہ کپڑوں میں ملبوس خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکار پکڑے جن کے پاس پستول اور آنسو گیس کے شیل تھے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ پانچ سو چونسٹھ گرفتار افراد میں ایک سو بیس افغان شہری تھے، پنجاب پولیس کے پچھتر اور اسلام آباد کے اکتیس اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین کی خواہش تھی کہ جو بین الاقوامی وفود آ رہے ہیں وہ نہ آئیں، ان لوگوں کی خواہش تھی کہ لاشیں گریں لیکن ان کی اسٹریٹیجی ناکام بنا دی۔
ان کا کہنا تھا کہ پورا علاقہ کلیئر کر دیا ہے تاکہ اسلام آباد اور پنڈی کے شہریوں کو سکون ملے۔