پشاور: خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے تمام غیر قانونی مقدمات واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے پی کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں جس کے خلاف بھی غیر قانونی ایف آئی آرز ہیں، انھیں واپس لیا جائے گا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایات دی ہیں کہ پورے صوبے کے غیر قانونی اور سیاسی مقدمات واپس لیے جائیں۔
محمد انعام یوسفزئی نے کہا کہ جس کے خلاف بھی مقدمہ نہیں بنتا، اسے واپس لیا جائے گا، غیر قانونی مقدمات واپس لینے سے عدالتوں پر بھی بوجھ کم ہو جائے گا، انھوں نے صوبائی حکومت کی کشادہ دلی کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ’’صرف پی ٹی آئی نہیں، بلکہ سب کے غیر قانونی مقدمات واپس لیے جائیں گے۔‘‘
انھوں نے کہا ہدایت کی کہ پراسیکیوٹرز میرٹ پر مقدمات دیکھیں، اور جو مقدمہ نہیں بنتا اسے واپس لیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوٹرز اپنے کام میں آزاد ہیں، اور ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک دوسرے پر سیاسی نوعیت کے مقدمات بنانے کی ایک تاریخ چلی آ رہی ہے، حکمران جماعت آتے ہی سب سے پہلا کام مخالف پارٹی کے رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنے کا کرتی ہے، اور اس طرح ملک میں جمہوری سیاسی ماحول کی ترویج میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔