اشتہار

پی ٹی آئی رہنما محمود مولوی کا احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی نے پارٹی سے الگ ہونے اور قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

یہ بات انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ نے کا اعلان کرتا ہوں اور بطور ایم این اے اپنی نشت سے استعفیٰ دے رہا ہوں، فوج ہے تو پاکستان ہے سیاسی پارٹیاں تو حکومتوں میں آتی جاتی رہتی ہیں لیکن فوج ایک ہی ہوتی ہے۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چھوڑنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ میں فوج کیخلاف نہ گیا ہوں نہ جاؤں گا، سیاسی جماعتیں بدلی جاسکتی ہیں مگر ہم فوج کو نہیں بدل سکتے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ میں اداروں اور اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کاحامی نہیں ہوں، 9مئی کو فوجی املاک کو نقصان  پہنچانے پر احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

محمود مولوی نے کہا کہ 9مئی کو وہ کام ہوا ہے جو بھارت کا باپ بھی نہیں کرسکا، شہداء کے مجسموں کو توڑ اگیا، آج پاکستان اسی فوج کی بدولت سلامت اور ایٹمی قوت ہے، میں کبھی پاک فوج کیخلاف نہیں گیا اور نہ جاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس لئے آیا تھا کہ یہ سلجھی ہوئی پارٹی تھی، جب 9مئی کے واقعات دیکھے تو بہت افسوس ہوا، فوج سے لڑنا کہیں سے جائز نہیں ہے، ایم این اے کیلئے مجھے خان صاحب اور ٹیم کی سپورٹ حاصل تھی علاقے میں میری عزت ہے۔

واقعے سے پہلے کراچی میں کچھ لوگوں نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو جی ایچ کیو جائیں گے، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ کیا آپ ملک میں سول وار چاہتے ہیں؟،

سابق پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں کسی پارٹی میں نہیں جارہا اور نہ ہی مجھے کوئی آفر ہے، ہوسکتا ہے کہ میں ملک میں نئی سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لاؤں۔

یہ نہیں ہوسکتا کہ حکومت میں رہیں تو فوج اچھی اور حکومت سے ہٹ جائیں تو فوج کی برائیاں کی جائیں، جو بھی سیاسی جماعت حکومت سے جاتی ہے تو فوج کی برائیاں شروع کردیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب بہت اچھی بات کرتے تھے کہ کیا ہم غلام ہیں، زیادہ تر پارٹیوں میں لوگ صرف غلام ہی ہوتے ہیں، پارٹی کے باقی قائدین سے بھی کہوں گا کہ خوف کابت توڑدیں۔

محمود مولوی کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کہتے تھے کہ فوج ہماری بیک بون ہے، جس نے بھی پی ٹی آئی کو یہ سب کرنے کا مشورہ دیا وہ دوست نہیں کھلا دشمن ہے تاہم مجھے نہیں معلوم کہ کس نے یہ مشورہ دیا۔

آج کے دور میں سب پارٹی لیڈر سے خوفزدہ ہیں کیونکہ انہیں ٹکٹ لینا ہے، جلسوں میں25ہزار لوگ بھی نہیں ہوتے اور کہتے ہیں کہ عوام ہمارے ساتھ ہے۔

ہنگاموں میں پی ٹی آئی کے جو کارکنان ملوث تھے اور جو لوگ انہیں بھڑکانے والے تھے ان سب کو سزائیں ملنی چاہئیں، بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ ہر چیز خان صاحب کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ محمود مولوی ڈاکٹر عامر لیاقت کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے، محمود مولوی علی زیدی اور عمران اسماعیل کے قریبی ساتھی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں