پشاور : پی ٹی آئی کی جانب سے شوکاز ملنے پر خواتین اراکین اسمبلی نے ووٹ بیچنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غداری کا الزام بیس ارکان پر تھا تو دس کو کیوں نکالا گیا؟ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے دھمکیاں دیں ان کے نام نکال دیئے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس ملنے کیخلاف تین خواتین ارکان اسمبلی میدان میں آگئیں، پی ٹی آئی کی نگینہ حیات، نسیم خان اورنرگس علی نے پریس کانفرنس میں چیئرمین عمران خان کے الزامات کی سختی سے تردید کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ نہ کسی نے بلایا نہ ہی ہمارا مؤقف سنا بس فیصلہ سنا دیا گیا، حلفاً کہتے ہیں کہ ہم نے سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کو ہی ووٹ دیا تھا، پی ٹی آئی ایم پی ایز نے کہا کہ اگر20ارکان نے غداری کی تھی توصرف 10کو کیوں نکالا گیا؟جن لوگوں نے دھمکیاں دیں ان کے نام ہٹا دیے گئے۔
نرگس علی نے کہا کہ کیا وہ دس ارکان طاقتور تھے جن کی دھمکی سے وزیراعلیٰ کے پی رک گئے؟ کرپشن ختم کرنا تھی تو سرمایہ داروں کو کیوں پارٹی ٹکٹ دیئےگئے، کے پی میں اینٹی کرپشن اور احتساب کمیشن کو کیوں بند کیا گیا؟
نگینہ خان نے کہا کہ دس دن پہلے وزیراعلیٰ کے پی کمیٹی اور تحقیقات سے مکر گئے تھے، یہ تحقیقاتی کمیٹی کن لوگوں پر مشتمل تھی ہمیں بھی بتایا جائے۔
عمران خان کا بڑا فیصلہ: سینیٹ الیکشن میں بکنے والے20اراکین کے نام بتا دیئے
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر15دن میں وضاحت نہ دی گئی تو ہرجانہ دائر کریں گے جبکہ نسیم حیات کا کہنا تھا کہ چوہدری سرور کے معاملے پر پارٹی میں کیوں خاموشی ہے؟ وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کے ثبوت سامنے لاؤں گی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے گزشتہ روز سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنے والے پی ٹی آئی کے بیس ارکان کے نام بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ان افراد کو شوکاز دے رہے ہیں اگر انہوں نے الزام کی وضاحت نہ دی توان کے نام نیب کو دے دیئے جائیں گے۔