سینیٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ افسوس ہے پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان معاہدہ اسلام آباد میں ہوا، پی ٹی آئی نظریاتی کے رہنما معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے اس پر افسوس ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں اب سپریم کورٹ سے ہی امید ہے۔ سپریم کورٹ انشااللہ بلے کا نشان بحال کرے گی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے مسترد کرنے کےعمل کے بعد معاہدہ غیرمؤثر ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی نظریاتی کے درمیان مبینہ معاہدے کی کاپی سامنے آگئی ہے۔ پی ٹی آئی ذرائع نے دونوں جماعتوں کے درمیان معاہدے کی تصدیق کی ہے،
معاہدہ 30 دسمبر 2023 کو ہوا تھا۔ معاہدے میں لکھا ہے کہ موجودہ حالات میں پری پول دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے۔
بلے کا نشان برقرار رہا تو دونوں جماعتیں بلے کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔ معاہدے کے مطابق اگر بلے کا نشان چھین لیا گیا تو دونوں جماعتیں بلے باز کے نشان پر الیکشن لڑیں گی۔
پی ٹی آئی نظریاتی عہدیداران کے لیے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایات ضروری ہوں گی، کوئی بھی رکن پی ٹی آئی میں آئے تو نظریاتی ڈی سیٹ کی کارروائی نہیں کرے گی۔
معاہدے میں لکھا ہے کہ جہاں پی ٹی آئی کا امیدوار ہوگا وہاں پی ٹی آئی نظریاتی امیدوار کھڑا نہیں کرے گی۔
معاہدے کے تحت پی ٹی آئی نظریاتی 7 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی جبکہ اختر اقبال ڈار تحریک انصاف میں شامل ہونا چاہیں تو انھیں شامل کیا جائے گا۔