جمعرات, دسمبر 19, 2024
اشتہار

عمر ایوب، فیصل امین گنڈاپور کی حفاظتی ضمانت منظور، عارف علوی کو مزید مہلت

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور/کراچی: پشاور ہائیکورٹ میں عمر ایوب کی مقدمات تفصیل فراہمی، اور حفاظتی ضمانت کے کیس میں عدالت نے عمر ایوب کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی، اور انھیں 18 فروری تک گرفتار نہ کیے جانے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب اور فیصل امین گنڈا پور دونوں کی حفاظتی ضمانت میں 18 فروری تک توسیع کر دی ہے، کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس وقار احمد نے کی۔

عدالت نے وفاقی حکومت اور نیب سے عمر ایوب کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمر ایوب کو پہلے مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جا چکی ہے، تاہم وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اکتوبر میں 50 ایف آئی آرز ہوئی تھیں، اور نومبر میں دوبارہ ایف آئی آر ہوئی، اس لیے عدالت آئے ہیں۔

- Advertisement -

جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ نہ یہ لوگ فائنل توبہ کریں گے نہ آپ فائنل توبہ کریں گے، پرانے کیسز کی بات چھوڑ دیں نئے کیسز کی بات کریں۔

بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک پیشی کے خلاف درخواست منظور، لاہور ہائیکورٹ نے بڑا حکم جاری کر دیا

ادھر سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدر عارف علوی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے صوبے میں درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے انھیں مہلت دے دی۔

عدالت نے سابق صدر عارف علوی کی گرفتاری کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کر دی، سندھ ہائیکورٹ نے درخواست پر مزید سماعت 13 جنوری تک ملتوی کر دی ہے، نیز عدالت نے عارف علوی کو کسی نئے مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک رکھا ہے۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کروا دی، جس کے مطابق ایف آئی اے میں عارف علوی کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے میں اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟ سرکاری وکیل نے کہا مختلف محکموں سے تفصیلات جمع کرنی ہے۔

جسٹس عدنان الکریم میمن نے استفسار کیا کہ اگر آئی جی مقدمات کی تفصیلات کے لیے ذمہ دار نہیں تو کون ہے؟کیا ایف آئی آر چھپائی جا رہی ہیں؟ سرکاری وکیل نے بتایا ایف آئی آر میانوالی میں درج ہے اور حفاظتی ضمانت یہاں سے حاصل کی گئی ہے۔ جسٹس عدنان الکریم نے کہا کہ درخواست گزار کو خدشات ہیں کہ یہاں بھی مقدمات درج ہو سکتے ہیں، ہم نے اسی لیے ریکارڈ منگوایا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں