لاہور: تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی خواتین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خواتین کو معاشرے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کسی بھی خاتون کا الیکشن میں حصہ لینا بہت مشکل کام ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں کیا، بنوں، کے پی سے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی زرتاج گل وزیر کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے انتخابات ایک مشکل ٹاسک ہے۔
زرتاج گل نے کہا کہ انتخابات میں ٹکٹ کا حصول بھی ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے، ٹکٹ مل جائے تو حلقے کے عوام حوصلہ افزائی کرتے ہیں، عوام کی طرف سے خواتین امیدواروں کا پرتپاک استقبال کیا جاتا ہے۔
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا ’معاشرے میں کام کرنے والی خاتون کو پسند نہیں کیا جاتا، خواتین کی جماعتوں سے وابستگی کے بغیر الیکشن میں کام یابی ممکن نہیں ہو سکتی۔‘
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ خواتین کو جماعتوں کے اندر بھی بہت سی مشکلات کا سامنا رہتا ہے، مخصوص نشستوں پر کام یاب ہونے والی خواتین پر تنقید کی جاتی ہے۔
مادرِملت برصغیر کی مسلم خواتین کے لیے بہترین نمونہ تھیں ،عمران خان
پیپلز پارٹی کی طرف سے سینیٹر سحر کامران نے بھی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ’خواتین کے ساتھ سلوک کے لیے معاشرے میں تربیت کی ضرورت ہے۔‘
سحر کامران کا کہنا تھا کہ معاشرے کی خواتین سے متعلق سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے، میں طویل عرصے تک پی ایس ایف کراچی کی صدر بھی رہ چکی ہوں، خواتین سے متعلق معاشرے کی سوچ سے بہ خوبی واقف ہوں۔
پی پی سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی خواتین کا معیار متعین ہونا چاہیے، تاکہ ہر چیز واضح ہو۔