وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ حکومت ان دہشتگردوں کے سامنے سرنڈر نہیں کرےگی۔
تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آج فتنہ پارٹی کا فساد، الجہاد اور مرو یا مارنے کا دن ہے، آج کسی نے پنجاب میں ان کی کہیں کوئی تیاری دیکھی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 104 ایم پی اے ہیں، ہم سب جنگجوؤں کا انتظار کررہے ہیں مگر کوئی نظر نہیں آرہا اور الحمدللہ پنجاب میں سکون ہے لوگ چھٹی منا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پنجاب کی حدود میں تماشا، فساد کی کوشش کریں گے، بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور ابھی تک سوئے ہوئے ہیں، بغاوت کا سرغنہ، انکے بچے بھی انقلاب میں شرکت نہیں کرسکیں گے، احتجاج اور مظاہرے صرف واٹس ایپ پر نظر آرہے ہیں۔
عطمیٰ بخاری نے کہا کہ انقلاب لانے والی خود ابھی تک سوئے پڑے ہیں، بشریٰ بی بی نے اپنا موبائل فون بندکر رکھا ہے، بشریٰ بی بی نے جھوٹ کی بنیاد پر عوام کو شرمندہ کیا، بشریٰ بی بی بتادیں، اللہ کے گھر میں پی ٹی آئی جھنڈے اور نعرے بازی کا کس نےکہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری آرہی ہے انہیں صرف اس کی تکلیف ہے، میں انتظارکررہی تھی احتجاج کی کال پر بانی پی ٹی آئی کے بچے کب آئیں گے، عوام فتنہ فساد کی سیاست میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے اسلام آباد جانا ہے، اڈیالہ جیل کے پھاٹک کھولنے ہیں، پی ٹی آئی کےساتھ پنجاب، لاہورکے لوگ نہیں نکلیں گے، ان کی چندٹولیاں نکلیں گی، پھر گلیوں میں بھاگ جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے 32 چوک لاہور میں جمع ہونے کا پلان بنایا ہے، آپ ضرور 32 چوک تشریف لائیں ہم آپ کا انتظار کررہے ہیں، کےپی سے نیکٹاکا سیکیورٹی خدشات پر ایک الرٹ آیا ہے اس الرٹ کی وجہ سے ہمیں سیکیورٹی کی تیاریاں زیادہ کرنا پڑیں گی۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور نے کہا بانی پی ٹی آئی کی رہائی تک دھرنادے کر بیٹھیں گے، یہ دھرنا دیں بانی پی ٹی آئی کی رہائی تو نہیں ہونی ہے، علی امین گنڈاپور دھرنا دے کر بیٹھیں گے توکے پی میں وزیراعلیٰ کون ہوگا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں بنگلادیش کی طرح انقلاب لاناہے، لوٹ مار، چوریاں کرنا ان کا طریقہ ہے، لوگ ان سے پوچھیں ہماری زندگی برباد کرنےکیوں آرہے ہیں؟، یہ لوگ پولیس وین کو دیکھ کر بھاگتے ہیں انقلاب کھڑا رہتا ہے، پنجاب کے عوام پوچھیں کہ ہماری زندگی کیوں حرام کر رہے۔