پی ٹی آئی کے گزشتہ روز احتجاج کو روکنے کے لیے حکومت نے مختلف شہروں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا جس میں کئی باراتیں بھی پھنس گئیں۔
اڈیالہ جیل میں قید بانی تحریک انصاف عمران خان نے احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے گزشتہ روز 24 نومبر کو کارکنوں اور رہنماؤں کو ڈی چوک اسلام آباد پہنچ کر احتجاج اور دھرنا دینے کی ہدایت کی تھی۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو روکنے کے لیے نہ صرف اسلام آباد بلکہ پنجاب کے مختلف شہروں اور صوبائی سرحدوں سمیت موٹر ویز کو بھی بند کیا گیا۔
کئی شہروں میں کنٹینرز کی دیواریں چن دی گئیں اور دیگر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، جس کے باعث نہ صرف عام شہری شدید مشکلات کا شکار ہوئے بلکہ کئی باراتیں بھی اس میں پھنس گئیں۔
یہ شادی نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجیے
اک کنٹینر کی دیوار ہے اور اُڑ کے جانا ہے۔۔۔۔
کل ملک کے مختلف شہروں میں کچھ ایسی ہی حالت باراتیوں اور دولہاؤں کی تھی، جن کے آگے رکاوٹیں اور کنٹینرز ظالم سماج بن گئے تھے۔ مختلف مقامات پر دلہنیا لینے جانے والے نوشے میاں بھی پھنس گئے اور پیچ وتاب کھاتے رہے۔
ڈسکہ میں پل بند ہوا تو بینڈ باجے کے ساتھ باراتیوں نے سڑک پر ہی ماحول بنا لیا۔ خوب دھوم دھڑکا کیا اور پیدل پُل پار کر گئے۔
جہلم میں بھی راستہ نہ ملنے کی وجہ سے بارات پھنس گئی۔ دلہے میاں کی گاڑی ہچکولے کھاتی ہوئی بڑی مشکل سے پانی سے گزری جبکہ ویڈیو اور فوٹو میکر تو موٹر سائیکل سمیت کیچڑ میں ہی دھنس گیا۔
صادق آباد میں بھی دلہے میاں اور باراتی راستے کی تلاش میں سڑکیں ناپتے نظر آئے۔
گوجرانوالہ اور گجرات کے درمیان چناب ٹول پلازہ پر 2 باراتیں پھنس گئیں۔ یہ باراتیں سیالکوٹ اور گوجرانوالہ سے گجرات اور جہلم جا رہی تھیں لیکن چناب ٹول پلازہ پر دونوں باراتیں پھنس گئیں، دولہے اور باراتیوں کی گاڑیاں گھنٹوں انتظار کے بعد واپس لوٹ گئیں۔
دوسری جانب ہیڈ خانکی پل بلاک ہونے کے باعث ایک بارات کافی دیر پھنسی رہی۔ دولہا اور اس کے بھائی کی پولیس کو منت سماجت کے بعد بالآخر پولیس کو ترس آیا تو دولہا کو بارات گجرات لے جانے کی اجازت ملی۔
اس خبر کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔