بدھ, اکتوبر 23, 2024
اشتہار

مخصوص نشستوں کیس پر چیف جسٹس سمیت دو ججوں کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا

اشتہار

حیرت انگیز

مخصوص نشستوں کے کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سمیت دو ججوں کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اس اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ججوں کو آئین میں ترمیم کا اختیار نہیں۔ مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے میں آئین کے دو آرٹیکلز میں ترامیم کی گئیں۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے لکھا کہ 8 جج وضاحت کے لیے کہاں اکٹھے ہوئے؟ یہ معمہ ہے۔ 8 ججوں نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی۔ 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے۔ 8 ججوں نے وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں کیں۔

- Advertisement -

چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے۔ ملک کا نظام عوام کے منتخب نمائندے چلاتے ہیں۔ اکثریتی فیصلے میں کیس کی بنیادی چیزوں کو نظرانداز کیا گیا۔ امید کرتا ہوں اکثریتی فیصلہ دینے والے اپنی غلطیوں کا تدارک کریں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلیے کوئی فہرست جمع نہیں کرائی۔ پی ٹی آئی نے آزاد امیدوار قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔ مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو الیکشن کمیشن یا آراوز کے اقدام کی سزا نہیں دی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ تحریک انصاف کا نہیں بلکہ مخصوص نشستوں کے آئینی حق کا ہے۔ الیکشن کمیشن اور آر اوز نے پی ٹی آئی کے 39 ارکان کو آزاد ڈکلیئرڈ کیا، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ 41 ارکان کی تحریک انصاف سے وابستگی ثابت نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ نے 8 ججز نے اکثریتی رائے فیصلہ دیتے  ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں