اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر اعظم شہباز شریف کی 9 مئی اور 26 نومبر واقعات پر جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش پر اہم اعلان کر دیا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اعلان کریں تو مذاکراتی کمیٹی بحال ہو جائے گی، بانی پی ٹی آئی عمران خان حکومت اور اپوزیشن کے معاملات سے باخبر ہیں، انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ حکومتی ردعمل کو دیکھ کر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے مذاکرات کی دوسری نشست میں کیا مطالبہ کیا تھا؟ عرفان صدیقی کا دعویٰ
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ہاؤس کمیٹی بنانا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے وزیر اعظم شہباز شریف کا اصل مؤقف دیگر پارٹیوں ساتھ ان کا رویہ ہے، جوڈیشل کمیشن پر لوگوں کا اعتماد ہوتا ہے ہاؤس کمیٹی بنانے کی تجویز کوئی بہتر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اگر مذاکرات پر سنجیدہ ہوتی تو کمیٹی اب تک بن چکی ہوتی، ہماری قانون اور انصاف کی جنگ چل رہی ہے، ہم قانون اور انصاف کے سامنے پیش ہوتے رہیں گے، ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، پاکستان کو سیاسی بحرانوں سے نکالنے کیلیے مذاکرات کیلیے راضی ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملات کو پایا تکمیل تک پہنچانے کیلیے حکومت کی نیک نیتی شامل ہونی چاہیے۔
قبل ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کی اور کہا کہ آئیں بیٹھیں ہم ہاؤس کمیٹی بنانے کیلیے تیار ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلیے سازگار ماحول فراہم کیا، مذاکرات شروع ہوئے کمیٹی نے مطالبہ کیا آپ لکھ دیں، ہماری کمیٹی نے بھی کہا ہم بھی لکھ کر جواب دیں گے لیکن 28 جنوری کی میٹنگ سے پہلے پی ٹی آئی نے انکار کر دیا اور بھاگ گئے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 2018 میں بھی جوڈیشل کمیشن نہیں بلکہ ہاؤس کی کمیٹی بنائی گئی تھی، 2018 کے الیکشن کے بعد احتجاجاً کالی پٹی باندھ کر پارلیمنٹ میں گیا تھا، عمران خان نے 2018 میں کہا کہ ہم کمیٹی بنا رہے ہیں لیکن میں نے عمران خان سے کہا تھا کہ آپ اعلان کر دیں ہم کمیٹی بنا دیں گے۔