اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک برقرار ہے۔
ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق تحریک انصاف 24 نومبر کو ڈی چوک میں احتجاج اور دھرنے پر بضد ہے، جب کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کو ایف نائن پارک اور شکرپڑیاں پر جگہ دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے سنگجانی اور ترنول میں ایک دن کے احتجاج اور دھرنے کی پیشکش کی لیکن تحریک انصاف کی قیادت نے حکومتی تجاویز مسترد کر دیں، صوبائی حکومت کو کے پی میں احتجاج اور دھرنا دینے کی تجویز بھی دی گئی تھی۔
پی ٹی آئی ذرائع نے کہا کہ رہنماؤں کو ہدایات ہیں کہ ہر حال میں ڈی چوک پر دھرنا دینا ہے، اس لیے تمام حکومتی تجاویز مسترد کر دی گئیں، دوسری طرف پیشکش مسترد ہونے کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی احتجاج سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
احتجاج ہر صورت ہوگا ، پی ٹی آئی قیادت کا فیصلہ
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے احتجاج سے قبل اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں، ہاسٹل، گیسٹ ہاؤس اور ہوٹل خالی کرا لیے گئے، موٹر وے پر گاڑیوں کے لیے نو انٹری کے بورڈ لگا دیے گئے، اور جڑواں شہروں میں 33 مقامات پر بندشیں کھڑی کی گئی ہیں، جگہ جگہ کنٹینر کھڑے کیے گئے ہیں۔
فیض آباد انٹرچینج بند، میٹرو بس سروس بھی معطل، اڈیالہ جیل جانے والے راستے پر رکاوٹیں لگا دی گئیں، جی ٹی روڈ پر چناب اور دریائے جہلم پر پل بند کر دیے گئے، سیالکوٹ لاہور موٹر وے کو ملانے والا گوجرانوالہ ایکسپریس وے بھی بند کیا گیا ہے، لاہور میں بھی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں، راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس لائنز میں اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کا امن خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے، اس بار قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کو واپس نہیں جانے دیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ کل بیلاروس کا وفد اور پرسوں بیلاروس کے صدر پاکستان آ رہے ہیں، ہم نے اسلام آباد کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔