اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے اور شوکاز نوٹس کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسلام آبادہائیکورٹ کا فیصلہ واضح ہے ، الیکشن کمیشن بلا امتیازی سلوک تمام سیاسی جماعتوں کی جانچ کرنی ہے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ن لیگ، پی پی کیساتھ لاڈلوں جیسا سلوک کرتاہے، فارن فنڈنگ پر یہ تاثر دیا گیا کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہا ہے ، یہ ممنوعہ فنڈنگ کا کیس تھا ،اس میں کہیں بھی فارن فنڈنگ نہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی جیسا کوئی فیصلہ نہیں آیا ، اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے فنڈنگ کی مزید تفصیل جمع کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کوآج سخت مایوسی ہوئی ہے، نوازشریف نے پارٹی فنڈنگ کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا۔
میڈیا پر چلنے والی خبروں کے حوالے فرخ حبیب نے کہا کہ کچھ میڈیا گروپ کیلئے بھی شدید مایوسی کا دن ہے ، بڑی بڑی خبر لگائی گئی کہ آج پی ٹی آئی پر پابندی لگ جائےگی ، اس میڈیا گروپ سے کہتاہوں اب تو قوم کو سچ اور حقائق بتائیں۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کمیشن پر پہلے بھی تحفظات کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن کے خلاف جو تحفظات ظاہر کیے ان پر مختلف فیصلوں میں ریلیف ملا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ،ہائیکورٹ کا فیصلہ مدنظرنہیں رکھا۔
انھوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی صرف پی ٹی آئی کاکام مکمل کرتی ہے، فیصلہ صرف پی ٹی آئی کاسنایاجاتاہے، دیگرکسی بھی پارٹی کی فنڈنگ سےمتعلق فیصلہ نہیں سنایا جاتا۔
فرخ حبیب نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس کاجواب دیں گے، ہمارےالیکشن کمیشن پرتحفظات برقرارہیں، کوئی ایسی چیز نہیں ہے جوچھپائی گئی ہو،ہمارا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئین سےباہرنہیں جاسکتا۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بھی چیلنج کریں گے، سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کے فیصلوں کو نظر انداز کیا گیا، سپریم کورٹ اورہائی کورٹ کےفیصلےموجودہیں کہ تمام جماعتوں کی اسکروٹنی ہونی چاہیے۔
انھوں نے بتایا کہ عمران خان کےاکاؤنٹ نہیں تھےپارٹی اکاؤنٹس تھے، صف اول آڈیٹرزان اکاؤنٹس کاآڈٹ کرتےہیں،فرخ حبیب
مسلم لیگ ن کے حوالے سے فرخ حبیب نے کہا کہ ن لیگ نے اسامہ بن لادن سمیت دیگر لوگوں سے فنڈنگ لی، ن لیگ کے پاس 66 کروڑ کا کوئی حساب نہیں ہے، ہمارے اکاؤنٹس آڈٹ شدہ ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ لیگ کے 2008 سے 2013 کے اکاؤنٹس پر نواز شریف کے دستخط نہیں، دیکھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ہم سے بھی ملاقات کرتا ہے یا نہیں، ن لیگ ملاقات کے لیے جاتی ہے تو الیکشن کمیشن جی حضوری کرتا ہے اور چند دن بعد ہی الیکشن کمیشن فیصلہ سنا دیتا ہے۔