تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

’عدالت آمد پر عمران خان کو قتل کرنے کی اطلاع ہے‘؛ پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط

لاہور: سابق وزیراعظم عمران خان کو لاحق جان کے خطرے کے پیشِ نظر پاکستان تحریک انصاف نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ کر عدالت میں پیشی کیلیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی استدعا کر دی۔

چیف جسٹس پاکستان کو خط شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے لکھا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت خود تسلیم کر چکی کہ عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پیشی میں سکیورٹی کے غیر تسلی بخش انتظامات تھے وہاں افراتفری تھی جس سے سکیورٹی میں خلل پڑتا رہا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں نے خط میں لکھا کہ ’عدالت میں پیشی کے دوران عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے لہٰذا پیشی کے بجائے ان کا بذریعہ ویڈیو لنک بیان لیا جائے۔ حکومت گرانے کے بعد سابق وزیراعظم کے خلاف لاتعداد بوگس مقدمے قائم کیے گئے جبکہ ان پر وزیر آباد میں قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں انہیں دونوں ٹانگوں میں گولیوں کے زخم آئے۔ وہ زخمی ہونے کے باعث 3 ماہ چلنے پھرنے سے قاصر رہے۔‘

خط کے ذریعے چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ پاکستان میں سیاستدانوں کو قتل کیے جانے کی تاریخ رہی ہے، پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقات علی خان قاتلانہ حملے میں شہید ہوئے، بے نظیر بھٹو کو بھی قاتلانہ حملے میں شہید کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ ناقص سکیورٹی ہو تو عمران خان پر وزیر آباد کی طرح قاتلانہ حملہ ہو سکتا ہے، ایف 8 اسلام آباد میں ماضی قریب میں دہشتگرد حملہ کیا گیا جس میں جج شہید اور عملے کے کئی ارکان زخمی ہوئے، دہشتگرد حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عدالتیں مکمل محفوظ نہیں۔

’عدالت میں پیشی سے عمران خان کو بھی دہشتگردی کا نشانہ بننے کا خطرہ ہے۔ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ اطلاع ملی ہے کہ پیشی کے وقت حملہ کر کے سابق وزیراعظم کو قتل کیا جا سکتا ہے لہٰذا استدعا کی جاتی ہے کہ پیشی کے بجائے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان لیے جائیں۔‘

Comments

- Advertisement -