پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

سندھ کے شہر حیدر آباد کے مشہور کتب خانے

اشتہار

حیرت انگیز

تاریخ‌ بتاتی ہے کہ سندھ دھرتی نے کئی تہذیبوں اور ثقافتوں کے خوب صورت رنگ دیکھے۔

ہزاروں سال کے دوران اس دھرتی پر علم و فنون کے مختلف شعبوں‌ کی قابل اور عالم فاضل شخصیات نے آنکھ کھولی اور انھوں‌ نے اپنی دانش و حکمت کو تحریر و تصویر کیا اور یہی علمی سرمایہ کتب خانوں‌ تک پہنچا جن سے بے شمار تشنگانِ علم سیراب ہوئے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

ہم یہاں‌ "اسلامی کتب خانے” نامی کتاب سے ایک صفحہ نقل کر رہے ہیں‌ جس سے آپ حیدر آباد، سندھ کے چند اہم اور مشہور کتب خانوں کے بارے میں‌ جان سکتے ہیں۔ اس کتاب کے محقق اور مؤلف محمد زبیر (علی گڑھ) ہیں۔

حیدرآباد میں جو کتب خانے قائم ہوئے ان میں کتب خانہ "شمس العلما مرزا قلیج بیگ” کی بھی تعریف کی گئی ہے۔ اس میں عربی، فارسی، ترکی اور سندھی کتابوں کے ذخائر موجود ہیں۔

ضلع حیدرآباد کے قصبہ پیر جھنڈا میں "کتب خانہ پیر رشد ﷲ راشدی” کو قابلِ دید کہا جاتا ہے۔ پیر صاحب کے متعلق لکھا ہے کہ "انہوں نے اس کتب خانے پر بے پناہ روپیا خرچ کیا۔ لندن کی لائبریری انڈیا آفس سے کتابوں کی فوٹو کاپیاں منگوائیں، ترکی اور مصر کے کتب خانوں سے نایاب کتابوں کی نقل اپنے خرچ پر کاتب بھیج کر کرائیں۔

مولانا عبیداﷲ سندھی نے بھی اس کتب خانے سے استفادہ کیا تھا۔ وہ تحریر فرماتے ہیں کہ "پیر صاحب کے پاس علومِ دینیہ کا بے نظیر کتب خانہ تھا۔ میں دورانِ مطالعہ وہاں جاتا رہا اور کتابیں مستعار بھی لاتا رہا۔ میری تکمیلِ مطالعہ میں اس کتب خانہ کے فیض کو بڑا دخل تھا۔”

ان کے علاوہ اور بھی کتب خانوں کا ذکر ملتا ہے۔ مثلاً "کتب خانہ لواری شریف” ضلع حیدرآباد میں ہے۔ اس ضلع کے قصبات ٹنڈو سائیںداد میں "کتب خانہ خواجہ محمد حسین فاروقی مجددی” ، ٹنڈو میر نور محمد میں "کتب خانہ میر نور محمد”، مٹیاری میں "کتب خانہ پیر غلام محمد سرہندی” ، ہالا میں "کتب خانہ مخدوم مولانا غلام حیدر” ہیں۔ ان میں مخطوطات، نوادرات اور مطبوعات کے عمدہ ذخائر جمع ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں