تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

پلوامہ حملہ، بھارت کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ

نئی دہلی: بھارتی حکومت نے پلوامہ حملے کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرلیا جس کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ ماسٹر مائنڈ پاکستان میں موجود ہے۔

بھارتی حکومت نے پہلے پلوامہ کا ماسٹر مائنڈ اسلام آباد لال مسجد آپریشن کے دوران مارے جانے والے غازی عبدالرشید کو قرار دیا تھا تاہم جب حقائق سامنے آئے تو اس معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

ایک بار پھر بھارتی میڈیا نے پلوامہ حملے کا ایک اور ماسٹر مائنڈ تلاش کرنے کا دعویٰ کیا، جس شخص کو ماسٹر مائنڈ قرار دیا جارہا ہے اُس کی شناخت مدثر احمد خان (محد بھائی) کے نام سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: ’پلوامہ دھماکا، اندرونی ڈرامہ ہے، اپنوں کی غداری ہے‘ بھارتیوں نے گانا تیار کرلیا

بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق محد بھائی پلوامہ کا رہائشی ہے اور اُس نے فوج کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی، 23 سالہ کشمیری نوجوان گریجویٹ ہے اور وہ الیکٹریشن کی ملازمت کر کے گھریلو اخراجات پورے کرتا ہے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ محد نے 2017 میں ایک جہادی تنظیم میں شمولیت اختیار کی، جس شخص نے اس کو شامل کروایا وہ بھارتی فوج سے مقابلے کے دوران مارا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ حملے کی آڈیو سامنے لانے والا بھارتی شہری گرفتار، دہشت گرد قرار

ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ عادل ڈار محد سے رابطے میں تھا اور دونوں نے ایک دوسرے سے گفتگو بھی کی تھی جس کے ناقابل تردید شواہد انڈین نیشنل ایجنسی نے حاصل کرلیے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق 2017 سے لاپتہ نوجوان مدثر کو بھارتی فوج نے گزشتہ دنوں پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دے کر شہید کردیا۔

واضح رہے 14 فروری کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم حملے میں42 بھارتی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، حملے کے فوری بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

Comments

- Advertisement -