لاہور: گوجرنوالہ اور سرگودھا میں سزائے موت کے دو قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی.
پنجاب میں سزائے موت کے دو مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، گوجرنوالہ سینٹرل جیل میں سزائے موت کے قیدی انور کو پھانسی دیدی گئی، مجرم انور نے تیرہ سالہ قبل اپنی بیوی اوربیٹی کو گھریلو تنازعہ پر قتل کیا تھا، بیٹی کے شرعی وارثان نے مجرم کو معاف کر دیا تاہم بیوی کے شرعی وارثان کے معاف نہ کیا ۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حافظ آباد نے عید کی چھٹیوں سے قبل مجرم کے بلیک وارنٹ جاری کر کے سپرنٹنڈنٹ جیل کو عمل درآمد کرنے کا حکم دیا تھا ۔ تھانہ سٹی حافظ آباد میں 28مئی 2002کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق مجرم نے گھریلو تنازعہ پر بیوی کنیز بی بی اور بیٹی توقیر فاطمہ کو قتل کیا تھا.
مقدمہ کی سماعت کے بعد ایڈیشنل سیشن جج حافظ آباد غلام حسین اعوان نے مجرم محمد انور کو دو دفعہ سزائے موت اور دیگر جرمانہ کا حکم دیا تھا ۔ مجرم کی اپیلیں لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے خارج ہونے کے بعد اسکی رحم کی اپیل بھی ایوان صدر سے مسترد ہو گئی تھی ۔ مجرم کے پہلے بھی بلیک وارنٹ جاری کئے گئے تاہم وہ ایوان صدر سے جاری کردہ حکم امتناعی کی وجہ سے یقینی موت سے بچ جاتا ۔
سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل میں قتل کے مجرم انصر اقبال کو پھانسی پر لٹکایا گیا، مجرم نے نو جون انیس سو چورانوے میں بھلوال میں صفدر نامی شخص کو دیرینہ دشمنی پرقتل کیا تھا.
خیال رہے کہ پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، گذشتہ برس دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد ختم کر دی گئی تھی، پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 240 سے زائد مجرموں کو پھانسی دی جاچکی ہے۔