جمعرات, جولائی 3, 2025
اشتہار

پاک پتن میں ایک ہفتے میں 23 بچے آکسیجن نہ ملنے سے مرے، پنجاب اپوزیشن لیڈر کا الزام

اشتہار

حیرت انگیز

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھجر کا کہنا ہے کہ پاک پتن میں ایک ہفتے میں 23 بچوں کی اموات کی وجہ آکسیجن نہ ملنا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما احمد خان بھجر نے کہا کہ پاک پتن میں ایک ہفتہ میں جو 23 بچے جان سے گئے، اس کی وجہ انہیں اؔکسیجن نہ ملنا تھا۔

اپوزیشن لیڈر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جناح اسپتال کا نام انہوں نے مریم نواز اسپتال رکھ دیا اور اعتراض پر کل انہوں نے یہ کہہ کر جان چھڑائی کہ ہم نے نوٹیفکیشن نہیں کیا۔

ملک احمد خان نے مزید کہا کہ آڈیٹر جنرل نے رپورٹ میں پنجاب میں 10 کھرب کی بےضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ بے ضابطگیاں نہیں بلکہ صوبے کے عوام کے پیسے سے فراڈ اور غبن ہے۔

اپوزیشن لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے 26 ارکان پنجاب اسمبلی کو اس لیے معطل کیا گیا کہ ہم ریکوزیشن کے ذریعہ اجلاس طلب نہ کر سکیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جون کے آخری ایک ہفتہ کے دوران پاک پتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال (ڈی ایچ کیو) میں 20 نومولود انتقال کر گئے تھے۔

کمشنر ساہیوال کی ہدایت پر تین رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور آج رپورٹ متعلقہ حکام کو پیش کی جائے گی۔

ڈی ایچ کیو اسپتال میں ایک ہفتے کے دوران 20 نومولود بچوں کی موت کیسے ہوئی؟ انکوائری مکمل

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں