جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

پیوٹن اور باغی ویگنر باس کی ملاقات کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

کریملن نے تصدیق کی ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماسکو میں ویگنر کے باس یوگینی پریگوزن سے مسلح بغاوت ختم کرنے کے بعد ملاقات کی تھی۔

کریملن کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے 29 جون کو واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات اس گروپ کی مسلح بغاوت کے پانچ دن بعد ہوئی تھی۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ پیوٹن نے یونٹ کمانڈروں سمیت 35 افراد کو اجلاس میں مدعو کیا اور یہ تین گھنٹے تک جاری رہا۔ پیسکوف نے کہا کہ ویگنر کمانڈروں نے پیوٹن کو بتایا کہ وہ ان کے سپاہی ہیں اور ان کے لیے لڑتے رہیں گے۔

- Advertisement -

پریگوزن جو اپنے بغاوت کے بعد بیلاروس کے لیے روانہ ہونے والے تھے نے کہا ہے کہ بغاوت کا مقصد حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا بلکہ فوج اور دفاعی سربراہان کو "انصاف کے کٹہرے میں لانا” تھا جسے انہوں نے یوکرین میں ان کی غلطیوں اور غیر پیشہ ورانہ اقدامات کا نام دیا تھا۔

گزشتہ ماہ ویگنر کی مسلح بغاوت کو ختم کرنے کے لیے بیلاروس کے صدر لوکاشینکو کی ثالثی میں کیے گئے معاہدے کی شرائط کے تحت پریگوزن کو اپنے ان جنگجوؤں کے ساتھ بیلاروس منتقل ہونا تھا جو روسی وزارت دفاع کے ساتھ دستخط نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن ایسا لگتا ہے کہ معاہدہ ان خطوط پر نہیں چل رہا ہے۔

لوکاشینکو نے کہا کہ پریگوزن روس میں ہیں، اور ان کے ہزاروں جنگجوؤں کی نقل مکانی کا سوال ابھی طے ہونا باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویگنر کے جنگجو اب بھی مستقل کیمپوں میں ہیں جہاں وہ محاذ چھوڑنے کے بعد سے موجود تھے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ایک کال میں اس معاملے پر بات کریں گے۔

ویگنر گروپ نے بغاوت کی کوشش کی تھی جس کے بعد بیلاروس کے صدر کی مصالحت کی کوششوں سے ویگنر گروپ نے پیش قدمی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

روس کے نجی ملیشیا ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزین کا کہنا ہے کہ پیش قدمی کا مقصد یوکرین میں جنگ کے غیر مؤثر طرز عمل پر احتجاج تھا اس کا مقصد ماسکو حکومت کا تختہ اُلٹنا یا صدر پیوٹن کی حکمرانی کو چیلنج کرنا ہرگز نہیں تھا۔

روسی صدر پیوٹن نے کریملن میں وزیر دفاع اور سیکیورٹی سروس کے سربراہ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات کی، جس کے بعد قوم سے خطاب میں انھوں نے ویگنر جنگجوؤں کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بغاوت سے گریز کیا۔

انھوں نے کہا کہ ویگنر کے زیادہ تر کمانڈر محب وطن روسی ہیں، ویگنر گروپ نے میدان جنگ میں جرات دکھائی اور ڈونباس کو آزاد کرایا، وعدے کے مطابق انھیں کسی نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں