روسی صدر پیوٹن نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے میں ثالثی کی پیشکش کر دی۔
صدر ولادیمیر پیوٹن نے باکو کے دورے میں کہا کہ ماسکو یوکرین میں جنگ کے باوجود آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن مذاکرات میں ثالثی کے اپنے تاریخی کردار کے لیے اب بھی پُرعزم ہے۔
یہ روسی صدر کا آذربائیجان کا دو روزہ دورہ تھا جب کہ 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد اور ستمبر کے حملے میں باکو نے نگورنو کاراباخ انکلیو کو نسلی آرمینیائی علیحدگی پسندوں سے واپس لینے کے بعد تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں ان کا پہلا دورہ تھا۔
روس کئی دہائیوں سے قفقاز کے دشمنوں کے درمیان روایتی ثالث رہا ہے جو دونوں سابق سوویت جمہوریہ ہیں لیکن پچھلے دو سالوں میں، ماسکو اپنی یوکرین مہم سے الجھا ہوا ہے اور مغربی طاقتیں ثالثی میں بڑا کردار ادا کر رہی ہیں۔
پیوٹن نے پیر کو باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ وسیع پیمانے پر جانا جاتا ہے کہ روس کو بھی بحرانوں کا سامنا ہے سب سے پہلے یوکرائنی راستے پر، تاہم جنوبی قفقاز کے واقعات میں روس کی تاریخی شمولیت، یہاں تک کہ حالیہ برسوں کے دوران بھی یہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ جہاں فریقین کی ضرورت ہو، بلا شبہ شرکت کریں۔
باکو کی مہم نے نگورنو کاراباخ میں تین دہائیوں پر محیط آرمینیائی علیحدگی پسند حکمرانی کا خاتمہ کیا اور یریوان اور اس کے روایتی اتحادی ماسکو کے درمیان تعلقات میں تلخی پیدا کر دی۔