جرمن چانسلر اولاف شولز کا روس کے صدر پیوٹن سے دو برس بعد ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ جسے یوکرین جنگ کے محاذ امن کی جانب اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا، یوکرین نے اس میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی۔
پیوٹن نے کہا کہ ہم اب بھی بات چیت بحال کرنے کے لیے تیار ہیں، مگر معاہدے کے لیے تنازع کی جڑ ختم کرنا ہوگی، سیکیورٹی ایشوز پر روس کے تحفظات دور کیے جائیں اور علاقائی حقائق مدنظر رکھے جائیں۔
اس سے قبل والڈائی فورم سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن کا کہنا تھا کہ دنیا کو ماسکو کی ضرورت ہے واشنگٹن یا برسلز کچھ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی اپنی تسلط پسندانہ خواہشات پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سیاست کا بہاؤ مغرب کی خواہشات کے خلاف چل رہا ہے دنیا مٹتی ہوئی بالادستی کی دنیا سے بڑھتی ہوئی کثیر قطبیت کی طرف جارہی ہے، پرانے تسلط پسند جو دنیا پر حکمرانی کرنے کے عادی تھیاب ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔
کیا ایران ٹرمپ کو قتل کرنا چاہتا ہے؟ ایرانی وزارت خارجہ کا اہم بیان
مغرب کے اپنے استثنیٰ کے بارے میں عقائد عالمی المیے کا باعث بن سکتیہیں کوئی ضمانت نہیں دے سکتا کہ مغرب اپنی پوزیشن کیلئے جوہری ہتھیاروں کا سہارا نہیں لیگا۔