ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

روسی صدر اور ٹرمپ کی ٹیلیفونک گفتگو، یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال

اشتہار

حیرت انگیز

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر طویل بات چیت کی، مگر یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے گفتگو کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر سے معاملے پر کوئی پیشرفت نہیں کر سکا۔

دونوں رہنماؤں نے گفتگو کے دوران یوکرین کو اسلحہ کی حالیہ بندش پر بات نہیں کی، امریکا کی جانب سے یوکرین کو کچھ اہم ہتھیاروں کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

اس بندش سے یوکرین کی دفاعی صلاحیت پر اثر پڑا ہے، خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام جیسی ٹیکنالوجی کی کمی سے جسے روسی میزائلوں کے خلاف استعمال میں لایا جارہا تھا۔

ٹرمپ نے اسلحہ کی فراہمی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلحہ دے رہے ہیں اور بہت زیادہ دے چکے ہیں، بائیڈن نے ملک کا سارا اسلحہ خالی کر دیا، اب ہمیں اپنے لیے بھی رکھنا ہے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر نے امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ جمعے کو ٹرمپ سے براہِ راست بات کریں گے تاکہ امریکی اسلحہ کی فراہمی کی بندش پر گفتگو کی جا سکے۔

رپورٹس کے مطابق واشنگٹن میں قائم یوکرینی سفارت خانے نے اس بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ یوکرین کے دفاع کو کمزور کر سکتی ہے۔

ایران، امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات آئندہ ہفتے اوسلو میں متوقع

قبل ازیں کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ پیوٹن نے جنگ کے بنیادی اسباب کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا، ان کا اشارہ نیٹو کی توسیع، مغربی ممالک کی یوکرین کی حمایت اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کی مخالفت کی طرف تھا۔

کریملن نے یہ بھی واضح کیا کہ ماسکو کسی بھی امن مذاکرات کو صرف روس اور یوکرین کے درمیان دیکھنا چاہتا ہے اور امریکی شمولیت سے گریز کر رہا ہے، جیسا کہ جون میں استنبول میں ایک اجلاس کے دوران امریکی سفارتکاروں کو کمرے سے باہر نکالنے کی اطلاع دی گئی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں