کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے قادر پٹیل نے کہا ہے کہ سویابین کے ذرات ہوا کے ذریعے علاقے میں پھیل رہے تھے، سویابین کے جہاز کو اس مرتبہ الگ طریقے سے خالی کیا جا رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے ذرات پھیلے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ کے پی ٹی کا کہنا ہے ذرات سے مزدور کیوں متاثر نہیں ہوئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ جہاز بہت اونچا تھا اس لیے سویابین ذرات دور آبادی تک پھیل گئے، اور مزدور متاثر نہیں ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی انسپکٹر کا 19 سال کا بیٹا اسپتال پہنچنے سے پہلے چل بسا، علاقے میں خوف کی فضا ہے، لوگ گھر چھوڑ کر جا رہے ہیں، ہم شروع سے کہہ رہے تھے واقعے کی انکوائری کرائیں، ہم نے یہ شک بھی ظاہر کیا تھا کہ واقعے کا تعلق کے پی ٹی سے ہو سکتا ہے، جہاز کو خالی کرانے سے روکا گیا تو آج صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے۔
کراچی میں زہریلی گیس سے اموات کی اصل وجہ سامنے آگئی
قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ پہلے دن کے پی ٹی اسپتال میں متاثرہ افراد کو داخل نہیں ہونے دیا گیا، کراچی پورٹ اور ریلوے کالونی کی بیچ آبادی میں بھی اموات ہوئی ہیں، ایک کوتاہی ہوئی ہے اس کو تسلیم کرنے میں کیا حرج ہے، لوگ سمجھے کہ انھیں منصوبہ بندی کے تحت بے دخل کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ضیا الدین اسپتال میں متاثرین کا فری علاج کرایا، جناح اسپتال میں 2 وارڈز متاثرین کے لیے مختص کرائے، سول اسپتال میں فوری ایمرجنسی نافذ کرائی، رینجرز کا شکر گزار ہوں علاقے میں لوگوں میں ماسک تقسیم کیے۔
خیال رہے کہ شہر قائد کے علاقے کیماڑی میں زہریلی گیس سے اموات سویابین لانے والے امریکی جہاز ہرکولیس سے گرد پھیلنے کی وجہ سے ہوئیں، سویابین لانے والا ہرکولیس جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہے۔