ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

اپ ڈیٹ : قصوراسکینڈل، وزیراعظم نے واقعے کا نوٹس لے لیا

اشتہار

حیرت انگیز

قصور: پنجاب کے شہر قصور میں حسین خان والا دیہات میں ایک مقامی گروہ کے ملزمان دوسو چھیاسی کمسن بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا نےکے بعد ان کی وڈیو بناکر بلیک میلنگ کررہے تھے، یہ سلسلہ دو ہزار نو سے جاری تھا.

وڈیو کلپ کے سامنے آنے کے بعد پولیس نے ملزمان کیخلاف کارروائی کی ، کارروائی کے دوران چھ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دیگر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

متاثرین کے لواحقین کی جانب سے دائر مقدمہ کو مقامی پولیس نے انتہائی کمزور کیس بناکر عدلیہ میں پیش کیا جس سے ملزمان کو با آسانی ضمانتیں مل گئیں۔

متاثرین کے لواحقین نے پولیس کیخلاف شدید احتجاج کیا،جس پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس سے کئی لوگ زخمی ہوگئے جواب میں مظاہرین نے بھی پتھراؤ کیا جس سے پولیس افسران اور اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں کشمنر لاہور، ایڈیشنل آئی جی اور مقامی مسلم لیگ ن کے ایم این اے ایم پی اے شامل ہیں۔

یہ کمیٹی تمام پہلوؤں پر غور کررہی ہے اور ایک ہفتہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ واضح رہے کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے ملزمان کو چند بااثر افراد سیاسی مفادات کی خاطر تحفظ فراہم کرتے رہے اور اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔

تاہم اے آر وائی نیوز نے ایک بار اس معاملے پر پنجاب حکومت کی توجہ مبذول کروائی جس پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی انکوائری اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے کمیٹی قائم کردی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ مذکورہ واقعے میں ملوث ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں اور انہیں ہر صورت گرفتار کیا جائے۔

علاوہ ازیں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے قصور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت کے بجائے مجرموں کو تحفظ دینا غیرانسانی رویہ ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ قصور میں دوسواسی بچوں کی بے حرمتی پر شدید صدمہ پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کی عمریں چودہ سال سے کم ہیں اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ متاثرین کو خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بچوں کی حفاظت کے بجائے مجرموں کو تحفظ فراہم کرنا غیرانسانی رویے کا عکاس ہے، انہوں نے بچوں کی بےحرمتی اور قصور میں پولیس گردی کی بھی مذمت کی ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کےمطابق قصور واقعےکی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق قصورمیں بچوں سے زیادتی کے چھ ملزمان پولیس کی حراست میں جبکہ چھ ضمانت لے چکے ہیں ۔

یہ واقعہ ملکی تاریخ میں بچوں کے ساتھ زیادتی کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔ لیکن ملزمان اب بھی پولیس کی گرفت سے کوسوں دورہیں۔

قصور میں بچوں کی قابل اعتراض ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے گروہ کے چھ ملزمان کو تو گرفتار کیا لیکن چھ با اثر ملزمان نے ضمانت قبل از گرفتاری کروالی تھی ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور ویڈیو اسکینڈل کی جوڈیشل انکوائری کا اعلان کردیا۔

شہباز شریف نے محکمہ داخلہ کوہدایت کی ہے کہ چیف جسٹس ہائیکورٹ سے انکوائری کمیشن کی تشکیل کےلئےفوری درخواست کی جائے۔

وزیر اعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں شہباز شریف کوسانحہ قصور کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔شہباز شریف نےواقعےکو گھناؤنا فعل قرار دیتے ہوئے فرارملزمان کی فوری گرفتاری کی حکم بھی دیا،

کمسن بچوں کے ساتھ جنسی ذیادتی کے ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار سات ملزمان نےاعتراف جرم کرلیا۔ پولیس نے ملزمان کو نا معلوم مقام پر منتقل کردیا۔

اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر اعظم نواز شریف نے بھی نوٹس لے لیا، ایس پی انویسٹی گیشن ندیم عباس کا کہنا ہے کہ ملزمان کوچالان مکمل کرکےعدالت میں پیش کیاجائےگا۔

ایس پی انویسٹی گیشن نے اے آر وائی نیوز سے بات کرنے کا وعدہ کیا ۔اے آر وائی کی ٹیم تھانے پہنچی تو ایس پی انویسٹی گیشن اپنی نشست پر موجود نہیں تھے پتا یہ چلا کہ انہیں اوپر سے چُپ رہنے کا آرڈر آگیا ہے۔

پھر خبر آئی کہ ملزمان کو تھانہ بی ڈویژن سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔ذرائع کہتے ہیں کہ گرفتار ملزمان کی خفیہ مقام پر اعلیٰ پولیس افسران سے ملاقات کرائی جائے گی۔

اسی دوران وزیراعظم نوازشریف نے اے آر وائی نیوز کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا ملزمان کوسخت سزادی جائیگی ملزمان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں