قطر نےحماس کےدفتر کو کسی اور ملک منتقل کرنے کی تردید کر دی.
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق قطر نے واضح کیا ہے کہ دوحا میں حماس کے سیاسی دفتر کو ختم کرنےکا کوئی جواز نہیں ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان الانصاری نے بتایا کہ حماس کا دفتر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ثالثی کے مقصد سے کھولا گیا تھا اور غزہ جنگ بندی میں قطرثالثی کےلیے پُرعزم ہے۔
انصاری کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی کی کوششوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ سیاسی حملوں سے مایوسی کی وجہ سے کیا گیا تھا جس میں "نیتن یاہو کی حکومت کے وزراء شامل ہیں جنہوں نے قطری ثالثی کے بارے میں منفی بات کی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سب جانتے ہیں کہ قطری کردار کیا ہے اس کی نوعیت اور اس کی تفصیلات پچھلے کے بارے میں اسرائیلی وزرا نے جھوٹ بولا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس پر مذاکرات میں لچک دکھانےکا دباؤ ہے اور سیاسی دفتر کےلیے عمان سمیت دو ممالک زیرِغور ہیں۔