کراچی:ایس پی اورنگی ٹاؤن نے انکشاف کیا ہے کہ قطر اسپتال سے اغوا ہونے والا دو روز کا بچہ چند ہی گھنٹوں میں دوبار فروخت ہوا، بچہ اغوا کرنے والی عورت اسپتال آتی جاتی رہتی تھی۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے کہی۔ پروگرام میں وہ جوڑا موجود تھا جس کا بچہ اغوا ہوگیا تھا ساتھ ہی ایک عورت حمیرا بھی موجود تھی جس کا بچہ چار ماہ قبل اسپتال سے اغوا ہوا لیکن نہیں ملا۔
یہ پڑھیں: کراچی:قطر اسپتال سے اغوا بچے کو بازیاب کرالیا
ایس پی اورنگی ٹاؤن حسن سردار نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ قطر اسپتال سے دو روز کا بچہ اغوا ہوگیا، یہ ایک افسوس ناک واقعہ تھا، ہم خود صاحب اولاد ہیں ہمارا دل دہل گیا، فوری کارروائی کرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرا فوٹیجز حاصل کیں جس میں دیکھا گیا کہ ایک خاتون بچے کو باہر لے جاتے ہوئے نظر آئی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ خاتون اسپتال کی ملازمہ نہیں تھی لیکن وہ اسپتال آتی جاتی رہتی تھی، اس کے متعلق پتا چلا کہ وہ منگھوپیر کی رہائشی ہے، اس کے گھر گئے اور بچے سے متعلق تفتیش کی، وہ پولیس کیرئیر میں میرے لیے سب سے مشکل ترین خاتون ثابت ہوئی، اس نے کسی بھی طرح نہ مانا کہ وہ بچے کو کہیں لے کر گئی حالاں کہ اغوا شدہ بچے کے ماں باپ کو بھی ہم اس عورت کے سامنے لے آئے لیکن وہ عورت تب بھی نہیں مانی۔
ایس پی نے دوبارہ بتایا کہ عورت سے تفتیش جاری رہی آْخر کار وہ پکڑی گئی، سہراب گوٹھ میں افغان بستی میں اس نے بچے کو رکھا ہوا تھا، ہم نے وہاں چھاپہ مارا تو وہاں سے بچہ آگے فروخت ہوچکا تھا۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ وہاں موجود عورت نازیہ نے مسرت سے 8 ہزار روپے میں بچہ خریدا اور چند ہی گھنٹوں میں بچہ آگے ایک لاکھ 65 ہزار روپے میں ایک ایسی فیملی کو بیچا جس کا بچا چند ماہ قبل فوت ہوچکا تھا، نازیہ کے کہنے پر ہم نے اس خاندان کے گھر چھاپہ مارا وہ گھر بھی افغان بستی میں تھا، نازیہ اور اس کے شوہر نے نشاندہی کی تو وہاں چھاپہ مارا تو بچہ برآمد ہوا۔
وہاں پولیس نے بچہ چھیننا چاہا تو جوڑے نے مزاحمت کی اور کہا کہ ہم نے اسے رقم کے عوض خریدا ہے۔
عورت بات چیت بڑھا کر بہانے سے بچہ لے گئی، والد
بچے کے والد نے بتایا کہ بچے کو بخار تھا، میری والدہ وہیں تھیں، بچہ دو روزہ کا تھا، اسے 102 بخار تھا، نرس نے بچے کو انکوبیٹر میں رکھنے کا کہا وہ عورت بھی وہیں گھوم رہی تھی، میں بچے کو لے کر اوپر گیا، وہاں رکھا، بخار اترا تو واپس آیا
والد نے بتایا کہ ڈاکٹر نے کہا بچے کو آدھے گھنٹے بعد دوبارہ لانا، بچے کی طبیعت دوبارہ خراب ہوئی ہم دوبارہ جانے لگے اتنے میں وہ عورت میری والدہ سے بات چیت بڑھا چکی تھی وہ اور میری والدہ بچے کو اوپر لے گئیں بعد میں وہاں سے وہ بچے کو بہانے سے لے گئی بعد میں ہم نے شور مچایا توپتا چلا کہ اس عورت کو سیکیورٹی گارڈ اور دیگر عملہ جانتا تھا۔