کراچی : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کے اجلاس میں پی آئی اے کی مجموعی کارکردگی اور لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پر تعینات جرمن چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر افسران کی تعیناتی پر شدید اظہار برہمی کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کے چیئرمین رانا حیات کی سربراہی میں پی آئی اے ہیڈ آفس میں دوسرے روز بھی اجلاس جاری رہا۔
اجلاس میں پی آئی اے کی کارکردگی پر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور حکومتی قائمہ کمیٹی کے ارکان آپس میں الجھ گئے۔
اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے پی آئی اے کی مجموعی کارکردگی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کمیٹی کی جانب سے پی آئی اے میں لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہوں پر تعینات جرمن چیف ایگزیکٹو افسر سمیت دیگر افسران کی تعیناتی پر بھی حیرت اور برہمی کا اظہار کیا۔
ارکان نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے اربوں روپے خسارے سے دوچار ہے، اتنے بھاری معاوضے پر افسران کیوں بھرتی کیے گئے، کمیٹی نے 5 لاکھ روپے سے زائد تنخواہ پر تعینات تمام افسران کی بشمول جرمن سی ای او کی کارکردگی کی تفصیلات طلب کرلیں۔
کمیٹی کی جانب سے گذشتہ برسوں میں مختلف پروازوں کے سیکٹرز کے آغاز اور بند کیے جانے کی وجوہات بھی طلب کرلیں اور کمیٹی کے ارکان نے پی آئی اے کے طیاروں کے ذریعے منشیات کی اسمگلنگ پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔
قائمہ کمیٹی نے دو ماہ قبل پی آئی اے کے طیاروں میں منشیات نکلنے کے حوالے سے بننے والی تحقیقاتی کمیٹی جس میں اے ایس ایف، اے این ایف اور پی آئی اے کے افسران شامل ہیں سے منشیات میں ملوث ملزمان کی نشاندہی اور ذمہ داروں کے تعین پر مبنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر طلب کرلی ہے۔