لاہور ہائی کورٹ نے مونس الہٰی کے قریبی ساتھی کی بازیابی کا کیس نمٹا دیا، سی سی پی او لاہور نے احمد فاران خان کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم نے مونس الہٰی کے قریبی ساتھی احمد فاران خان کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کی۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے فاران خان کو عدالت کے روبرو پیش کر دیا، عدالت نے فاران خان کے بازیاب ہونے پر ان کی بھائی سلیمان ظہیر کی جانب سے درخواست مؤثر ہونے پر نمٹا دی۔
فاران خان اپنے وکلاء کے ساتھ کمرہ عدالت سے باہر آئے تو صحافیوں نے اُن سے مختلف سوالات کیے، احمد فاران کا کہنا تھا کہ میں رات کو خیریت گھر پہنچ گیا تھا۔
صحافی نے احمد فاران سے سوال کیا کہ آپ کے سر پر زخم کے نشان کیسے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی آتے ہوئے گاڑی کا دروازہ لگا ہے جس کی وجہ سے زخم آیا۔
چند روز قبل مونس الٰہی نے ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ لاہورمیں ان کے ایک دوست کو 2 کالی ویگو میں سوار افراد نے اٹھا لیا۔ ایف آئی اے والے قسمیں کھا رہے ہیں کہ انہوں نے نہیں اٹھایا۔
فاران خان سے ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ وہ اتنے دن کہاں غائب تھے؟ جس پر فاران خان نے مختصر سا جواب دیا کہ وہ یہیں پر اپنی فیملی کے ساتھ ہی تھے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں مونس الٰہی کے قریبی دوست کی مبینہ غیر قانونی حراست کے خلاف سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ احمد فاران خان کو ایف آئی اے نے گرفتار نہیں کیا نہ ہی ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے سمیت دیگر فریقین سے احمد فاران خان کی مبینہ طور پر غیر قانونی حراست سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔