تازہ ترین

شہاب نامہ کے خالق’ قدرت اللہ شہاب‘ کو گزرے تیس برس بیت گئے

اسلام آباد: پاکستان کے نامور بیورو کریٹ اورادیب قدرت اللہ شہاب کا آج تیسواں یومِ وفات ہے، قدرت اللہ شہاب 24 جولائی 1986کو انتقال کرگئے تھے۔

قدرت اللہ شہاب26 فروری1917ء کومتحدہ ہندوستان کے علاقے گلگت میں پیدا ہوئے تھے، ابتدائی تعلیم انہوں نے ریاست جموں و کشمیر اورموضع چمکور صاحب ضلع انبالہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم -اے انگلش کیا اور 1941ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔

POST 3

ابتداء میں شہاب صاحب نے بہاراوراڑیسہ میں خدمات سرانجام دیں۔ 1943ء میں بنگال میں متعین ہوگئے۔ آزادی کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہوئے۔ بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، پھراسکندر مرزا اور بعد ازاں صدر ایوب خان کے سیکریٹری مقرر ہوئے، پاکستان میں جنرل یحیی خان کے برسرِاقتدار آنے کے بعد انہوں نے سول سروس سے استعفیٰ دے دیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہوگئے۔

انہوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا اور اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ ان کی اس خدمت کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہوگیا جو ان کی فلسطینی مسلمانوں کے لئے ایک عظیم خدمت تھی۔

پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل انہی کی مساعی سے عمل میں آئی۔ صدر یحییٰ خان کے دور میں وہ ابتلاء کا شکار بھی ہوئے اور یہ عرصہ انہوں نے انگلستان کے نواحی علاقوں میں گزارا۔

شہاب صاحب ایک بہت عمدہ نثر نگار اور ادیب بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی اور ان کی خود نوشتہ سوانح حیات “شہاب نامہ“ قابل ذکر ہیں۔

POST 1

شہاب نامہ مسلمانان برصغیرکی تحریک آزادی کے پس منظر، مطالبہ پاکستان، قیام پاکستان اور تاریخ پاکستان کی چشم دید داستان ہے جو حقیقی کرداروں کی زبان سے بیان ہوئی ہے۔ شہاب نامہ دیکھنے میں ضخیم اور پڑھنے میں مختصر کتاب ہے۔ شہاب نامہ امکانی حد تک سچی کتاب ہے۔ قدرت اللہ شہاب نے کتاب کے ابتدائیہ میں لکھا ہے کہ۔


میں نے حقائق کو انتہائی احتیاط سے ممکنہ حد تک اسی رنگ میں’’
‘‘پیش کرنے کی کوشش کی ہے جس رنگ میں وہ مجھےنظرآئے

قدرت اللہ شہاب


جو لوگ قدرت اللہ شہاب کو جانتے ہیں ان کو معلوم ہے کہ یہ ایک سادہ اور سچے انسان کے الفاظ ہیں۔ قدرت اللہ شہاب نے اس کتاب میں وہی واقعات لکھے ہیں جو براہ راست ان کے علم اور مشاہدے میں آئے اس لئے واقعاتی طور پر ان کی تاریخی صداقت مسلم ہے۔ اور بغیر تاریخی شواہد یا دستاویزی ثبوت کے ان کی صداقت میں شک کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

شہاب نامہ ایک تاریخی دستاویز ہونے کے ساتھ اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتا ہے ، کسی بھی پاکستانی بیوروکریٹ کی یاداشتوں پرمبنی یہ مشہورترین تصنیف ہے۔

POST 2

قدرت اللہ شہاب نے 24 جولائی 1986ء کو اسلام آباد میں وفات پائی اوراسلام آباد کے سیکٹر ایچ ایٹ کے قبرستان میں سپردِ خاک ہیں۔

Comments

- Advertisement -