اسلام آباد : جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سے سوال وجواب پبلک کردیئے گئے ، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ بتائیں، اظہر صدیق کو آپکی شکایت بارےمیں کیسے پتا چلا؟ آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب اظہر صدیق خود دے سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس طارق کیخلاف شکایت کنندہ سےسوال جواب پبلک کر دیے ، سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کہ کیا آپ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اظہرصدیق کوجانتی ہیں؟ تو شکایت کنندہ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ جی جانتی ہوں ، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا آپ اظہر صدیق کو کیسے جانتی ہیں؟
آمنہ ملک نے بتایا کہ میں انہیں جانتی ہوں کیونکہ وہ ایک جانے مانےوکیل ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید سوال کیا کہ کیا آپکے شوہرعبداللہ ملک اظہر صدیق کے جونئیر ایسوسی ایٹ ہیں؟ تو شکایت کنندہ نے جواب دیا کہ جی ہاں۔
سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں سوال کیا کہ کیاآپ نےیاآپ کےشوہرنےاظہرصدیق کوشکایت کی نقل فراہم کی؟ جس پر آمنہ ملک نے بتایا کہ مجھے نہیں معلوم تو سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھا آپکی شکایت تیار کس نے کی؟ جس پر آمنہ ملک نے کہا شکایت میری ٹیم نے تیار کی ہے تو کونسل کا کہنا تھا کہ آپ کی ٹیم سے آپکا کا کیا مطلب ہے؟ تاہم شکایت کنندہ نےسپریم جوڈیشل کونسل کو جواب نہیں دیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کہ کیاآپ جسٹس سردارطارق مسعودکےجواب سے مطمئن ہیں؟ آمنہ ملک نے جواب دیا کہ جسٹس سردارطارق مسعود کےجواب سےمطمئن ہوں،تمام دستاویزات موجود ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل نے مزید پوچھا آپ نےایف بی آرکےآرڈرکی کاپی کیسےحاصل کی جوآپ نےاپنے خط میں لگائی؟ جس پر سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت کنندہ نے جواب دینے سے انکارکر دیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے سوال کیا کیا آپ انکم ٹیکس ادا کرتی ہیں؟ شکایت کنندہ نے بتایا کہ جی نہیں ، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے پوچھاکیا آپ جسٹس سردارطارق مسعودسےکچھ پوچھناچاہیں گی؟ آمنہ ملک نے بتایا کہ نہیں ، میں انکے جواب سےمطمئن ہوں اور مزید کچھ نہیں پوچھنا چاہتی۔
جسٹس سردارطارق مسعود کیجانب سے آمنہ ملک سے سوالات کئے گیے ، جسٹس سردار طارق مسعود نے سوال کیا آپ کا یا آپ کے شوہر کا ٹویٹر پر اکاؤنٹ ہے؟ تو آمنہ ملک نے جواب دیا میرا کوئی ٹویٹر اکاؤنٹ نہیں جبکہ شوہر کے بارے میں مجھے علم نہیں ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ بتائیں، اظہر صدیق کو آپکی شکایت بارےمیں کیسے پتا چلا؟ آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب اظہر صدیق خود دے سکتے ہیں۔
جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ ہم نے شکایت کنندہ کو ناقابل اعتبار اورناقابل بھروسہ پایا، شکایت کنندہ نےجان بوجھ کر تمام معلومات فراہم نہیں کیں، شکایت کنندہ نے معلومات کوچھپایا اور سوالات کے جواب میں سچ نہیں بولا۔