کوئٹہ کے علاقے سریاب میں اپنی نوعیت کی پہلی اور واحد لائبریری بند ہونے جا رہی ہے۔ منشیات جیسے منفی رجحانات میں گرے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز میں اپنی مدد آپ لائبریری قائم کرنے والے نوجوانوں کو سرکاری عمارت خالی کرانے کا نوٹس دے دیا گیا۔ لائبریری میں 10 ہزار کتابیں، اور 15 سو رجسٹرڈ قارئین ہیں۔
سریاب کے پس ماندہ علاقے لوہڑ کاریز کے رہائشی محمد شعیب کو محلے میں موجود لائبریری نے 10 سال کی عمر میں ہی مطالعے کا شوقین بنا دیا تھا۔ 2 سال سے روزانہ کتابیں پڑھنے آتا ہے۔ آٹھویں جماعت کا طالب علم ان دنوں بلوچی لوک کہانیوں کی اردو میں لکھی گئی کتاب پڑھ رہا ہے۔
خدشہ ہے کہ یہ ننھا قاری شاہد یہ کتاب نہ پڑھ سکے گا، کیوں کہ سرکاری عمارت میں قائم لوہڑ کاریز پبلک لائبربری کو حکومت نے خالی کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ شعیب کی طرح کتابیں پڑھنے، مسابقتی امتحانات کی تیاری کرنے والے نوجوان بالخصوص طالبات پریشان ہیں۔
یہ عمارت 2013 میں سرکاری اسپتال کی غرض سے بنائی گئی تھی، مگر اسپتال فعال نہ ہو سکا تو 2018 میں محلے کے طلبہ نے اس میں اپنی مدد آپ کے تحت لائبربری قائم کر لی۔ محکمہ صحت نے اب اسپتال فعال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وہ عمارت خالی کرانا چاہتا ہے۔
نوجوانوں کا کہنا ہے کہ عمارت اسپتال کے لیے موزوں جگہ پر نہیں ہے، گلیاں تنگ اور پارکنگ و دیگر سہولیات نہیں ہیں، اس لیے پہلے بھی فعال نہیں ہو سکا تھا۔ طلبہ اور علاقہ مکینوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ یہاں اسپتال بن بھی جائے تو پوری طرح فعال نہیں ہو سکتا، اس لیے حکومت زمینی حقائق کے مطابق فیصلہ کرے۔